ہفتے میں کتنی بار سرخ گوشت کھانا ذیابیطس کا سبب بن سکتا ہے

ہفتے میں کتنی بار سرخ گوشت کھانا ذیابیطس کا سبب بن سکتا ہے
دنیا میں ایسے افراد کی کمی نہیں ہے جو گوشت بہت شوق سے کھاتے ہیں تاہم ماہرین نے ایسے تمام افراد کو خبردار کیا ہے کہ ان کی یہ عادت انہیں ذیابیطس میں مبتلا کر سکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق ہفتے میں دوبار سرخ گوشت کا استعمال ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے جس سے دنیا کی ایک بڑی آبادی متاثر ہورہی ہے۔
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال جیسے ہر ہفتے دو بار کھانا ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو 62 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔
ہارورڈ کے محققین اور چان اسکول آف پبلک ہیلتھ نے 216,000 سے زیادہ مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جنہوں نے 36 سال کے فالو اپ کے ساتھ خوراک کے سوالنامے پر کیے تھے۔
اس مدت کے دوران ، 22،000 ایسے شرکاء جنہوں نے پراسیس شدہ اور غیر پروسس سرخ گوشت کا زیادہ استعمال کیا ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہوئی جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ سرخ گوشت ذیابیطس کے ساتھ براہ راست منسلک ہے۔
جو لوگ زیادہ سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں اس بیماری کا خطرہ 62 فیصد سے زائد ہوتا ہے، اور پراسیسڈ گوشت کی ہر اضافی سرونگ سے یہ خطرہ 46 فیصد زیادہ بڑھ جاتا ہے۔جب کہ غیر پروسیس شدہ گوشت سے یہ خطرہ 24 فیصد سے زائد ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے مرکزی مصنف ژاؤ گو کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج غذائی رہنما اصولوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں جس میں سرخ گوشت کے استعمال کو محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور یہ پروسیس شدہ اور غیر پروسس شدہ سرخ گوشت دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔
اگرچہ سرخ گوشت کو ذیابیطس کے خطرے سے جوڑنے والا یہ پہلا مطالعہ نہیں ہے، لیکن سائنسدانوں کے نتائج اس حوالے سے مزید تحقیق کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
تاہم سرخ گوشت کے بجائے پروٹین کے دوسرےذرائع ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے معاوں ثابت ہوسکتے ہیں جیسے کہ گری دار میوے یا پھلیاں، جوکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو 30 فیصد تک کم کر سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سرخ گوشت کا ہفتے میں ایک بار استعمال ان لوگوں کے لیے مناسب ہے جو اپنی صحت اور تندرستی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں کیونکہ اس طرح انہیں پروٹین کی بہتر مقدار مل سکتی ہے۔
سابقہ تحقیق کے مطابق ایسی غذا جس میں ہر طرح کا اناج شامل نہ ہو یا پراسیس شدہ گوشت کی کمی ہو دائمی بیماری کا ایک اہم عنصر ثابت ہوسکتی ہے جو اس وقت جنم لیتی ہے جب لبلبہ انسولین کی زیادہ مقدار پیدا نہیں کرتا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/lifestyle/2023/10/764649/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/lifestyle/2023/10/764649/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

