جسم کھانے کو کتنی دیر میں ہضم کرتا ہے؟ حیران کن حقائق جسے آپ نہیں جانتے

جسم کھانے کو کتنی دیر میں ہضم کرتا ہے؟ حیران کن حقائق جسے آپ نہیں جانتے
کبھی سوچا ہے کہ آپ جو بھی غذا کھاتے ہیں اس کو ہضم ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ اور بہت سی غذائیں ایسی ہیں جو جلدی ہضم ہوجاتی اور تھوڑی ہی دیر میں بھوک لگنے لگتی ہے جبکہ کچھ کھانوں کے بعد بھوک نہیں لگتی۔
یہاں پر یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ جسم کسی بھی کھانے کو ہضم کرنے میں کتنا وقت لیتا ہے؟ یہ اور یہ عمل کیسے انجام پاتا ہے جانتے ہیں۔
منہ
نظام انہضام ایک پیچیدہ نظام ہے اور یہاں تک پہچنے سے پہلے بھی غذا کئی مراحل سے گزرتی ہے۔ سب سے پہلے غذا کو منہ میں لے کرتوڑنے کا کام انجام دیا جاتا ہے تاکہ جب یہ ہاضمے کے نظام سے گزرے تو جسم اس کے اجزاء کو بہتر انداز میں جذب کر سکے۔
غذائی نالی
غذا کو چبانے کے بعد کھانا غذائی نالی سے گزرتا ہے، جس میں چند سیکنڈز لگتے ہیں یہ ایک پٹھوں پر مشتمل نالی ہوتی ہے جو اسے معدے سے جوڑتی ہیں۔
معدہ
غذائی نالی سے گزر کر کھانا سیدھا معدے میں داخل ہوتا ہے، جہاں یہ گیسٹرک جوس اور ہاضمے کے خامروں کے ساتھ ملتا ہے۔ یہ عضو خوراک کے ذرات کو جمع کرنے کے ایک اہم مقام کے طور پر کام کرتا ہے، کھانا یہاں پر عام طور پر 2 سے 4 گھنٹے تک رہتا ہے، یہاں پر کھانا ایک نیم مائع حالت میں ہوتا ہے جسے کھائم کہتے ہیں۔
چھوٹی آنت
گیسٹرک پروسیسنگ کے بعد، جزوی طور پر ہضم شدہ کھانا چھوٹی آنت میں داخل ہوتا ہے، یہ غذائی اجزاء کو جذب کرنے کا بنیادی مقام ہے۔ گرہنی، جیجنم اور آئیلیم پر مشتمل یہ عمل تقریباً 4 سے 6 گھنٹے پر محیط ہے۔ یہاں، ہاضمے کے انزائمز اور بائل کھائم کو مزید غذائی اجزاء جیسے پروٹینز، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی میں توڑ دیتے ہیں، اس طرح یہاں سے یہ خون کے دھارے میں جذب ہوتے ہیں۔
بڑی آنت
چھوٹی آنت سے گزرنے کے بعد جو مادہ بنیادی طور پر پانی، ریشہ، اور ہضم نہ ہونے والے مادوں پر مشتمل ہوتا ہے، بڑی آنت میں داخل ہوتا ہے۔ یہاں یہ مادہ 12 سے 48 گھنٹے تک موجود رہتا ہے اس دوران بڑی آنت بقایا مادے سے پانی اور الیکٹرولائٹس کو جذب کرنے میں سہولت فراہم کرتی ہے، بالآخر فاسد مادہ تیار ہوجاتا ہے۔
کھانا ہضم ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ اور یہ وقت ہر ایک کے لیے مختلف کیوں ہے؟ اس میں کئی عوامل ہیں جو اس وقت کو کم یا زیادہ کر سکتے ہیں۔
کھانے کی قسم
کھانے کی قسم ہضم کے وقت کو نمایاں طور پر متاثر کرتی ہے۔ سادہ کاربوہائیڈریٹ تیزی سے ہضم ہوتے ہیں، جب کہ پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چکنائی کو ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے۔
غیر حل پذیر ریشہ سے بھرپور غذائیں، جیسے پھل، تیزی سے ہضم ہوتے ہیں، جبکہ گوشت کو مکمل ہضم ہونے میں دو سے تین دن لگ سکتے ہیں۔
فائبر
زیادہ فائبر والی غذائیں، بشمول پھل، سبزیاں، اور مکمل اناج، عام طور پر آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں۔
عمر
ہاضمہ کا عمل عمر رسیدگی کے ساتھ سست ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے کھانا ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔بچوں اور شیر خوار بچوں میں ہاضمہ کا عمل بڑوں کی نسبت زیادہ تیز کام کرتا ہے۔
میٹابولزم
ایسے افراد جن کا میٹابولزم بہت زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے ہاضمہ کا عمل کم وقت میں انجام پاتا ہے، جب کہ سست میٹابولزم والے افراد دیر سے کھانا ہضم ہونے کا سامنا کر سکتے ہیں۔
ہائیڈریشن
مناسب ہائیڈریشن موثر ہاضمہ کے لیے لازمی ہے۔ پانی کی ناکافی مقدار قبض اور ہاضمے میں سست روی کا باعث بن سکتی ہے۔
ورزش
جسمانی سرگرمی اور ورزش میٹابولزم کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے بہتر میٹابولزم غذا کو تیزی سے ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
طبی حالات
بعض امراض جیسے آنتوں کا سنڈروم، تھائیرائیڈ، ذیابیطس، یا معدے کے مسائل، ہاضمے کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہاضمے کا عمل جلد یا تاخیر سے ہوسکتا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/lifestyle/2023/11/698574/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/lifestyle/2023/11/698574/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

