Advertisement

نیند کی بے قاعدگی ڈیمنشیا کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، تحقیق

نیند کی بے قاعدگی ڈیمنشیا کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، تحقیق

نیند کی بے قاعدگی ڈیمنشیا کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، تحقیق

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تر نیند کے معمول کو برقرار رکھتے ہیں یعنی ان کے سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر ہوتے ہیں ان میں ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت کم ہوتا ہے جن کے سونے اور جاگنے کے اوقات مختلف ہوتے ہیں۔

دنیا بھرمیں ڈیمنشیا کی بڑھتی ہوئی شرح ماہرین کے لیے ایک چیلنج بن کر سامنے آرہی ہے۔ ڈیمنشیا ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان کی ذہنی استعداد میں کمی ہونے لگتی ہے جو بتدریج بڑھتی جاتی ہے اس کی ابتدا یادداشت کی ہلکی کمی سے ہوتی ہے جبکہ یہ آگے بڑھ کرالزائمر میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

الزائمر میں مریض گفتگو کو جاری رکھنے اور ماحول کا جواب دینے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرتی ہے جو سوچ، یادداشت اور زبان کو کنٹرول کرتے ہیں۔

جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی بے قاعدگی والے افراد میں ڈیمنشیا ہونے کا امکان 53 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی میں سائیکالوجی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اس تحقیق کے محقق میتھیو پاس کا کہنا ہے کہ جب رات کے وقت سونے اور صبح بیدار ہونے کی بات آتی ہے کہ اس عمل میں مستقل مزاجی دماغی صحت میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

Advertisement

ماہرین کی جانب سے زیادہ تر نیند کے دوانیے پر بات کی جاتی ہے اور تجویز کردہ نیند کا دورانیہ جو کہ آٹھ سے نو گھنٹے ہے اتنی دیر تک پرسکون نیند پر زور دیا جاتا ہے لیکن کبھی بھی نیند کے حوالے سے سونے اور جاگنے کے اوقات کار کے حوالے سے بات نہیں کی جاتی، اور نہ ہی باقاعدگی سے نیند کے نظام الاوقات کو برقرار رکھنے پر زور دیا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں میتھیو پاس اور ان کے ساتھیوں نے برطانیہ میں 62 سال کی اوسط عمر والے 88,000 سے زیادہ لوگوں کا سات تک جائزہ لیا۔ تمام شرکاء کو سات دن تک کلائی میں ایک آلہ پہنایا گیا جس کی مدد سے ان کی نیند کے دوانیے اور سونے جاگنے کے اوقات کی پیمائش کی گئی  جس سے محققین کو ان کی نیند کی باقاعدگی کا حساب لگانے کا موقع ملا اور اسے ایک اسکور کی صورت میں ناپا گیا۔

اس ریگولرٹی انڈیکس میں 100 کا اسکور اس شخص کے لیے مقرر کیا گیا تھا جو ہر روز عین وقت پر سوتا اور جاگتا ہے، جبکہ صفر کے انڈیکس میں وہ شخص شامل ہوتا ہے جس کے سونے اور جاگنے کے اوقات ہمیشہ مختلف ہوتے ہیں۔

نتائج کے مطابق اس تحقیق میں سب سے زیادہ بے قاعدہ نیند والے افراد کا اوسط اسکور 41 تھا، اور سب سے زیادہ باقاعدگی سے نیند کے اسکور کا اوسط 71 کے قریب تھا۔جبکہ ان دو گروپوں کے درمیان شرکاء کی نیند کی باقاعدگی کا اسکور 60 تھا۔

اس کے بعد محققین نے طبی اعداد و شمار کا جائزہ لیا تاکہ اس بات کی نشاندہی کی جا سکے کہ شرکاء میں سے کون ڈیمنشیا کا شکار ہوئے، تو پتہ چلا کہ ان سات سالوں میں 480 لوگوں کو دماغی تنزلی کا سامنا کرنا پڑا۔

محققین نے نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا کہ زیادہ بے قاعدہ نیند والے افراد میں اوسط نیند لینے والوں کے مقابلے میں ڈیمنشیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اور یہ کہ کسی شخص کی نیند کی باقاعدگی ڈیمنشیا کے لیے ایک اہم عنصر ثابت ہوسکتی ہے تاہم سونے جاگنے کو اوقات کار کو مقرر کر کے اس خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
کونسی بیماری دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کی وجہ قرار؟
جلد بڑھاپے سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ غذائیں آج ہی ترک کردیں!
جسمانی وزن میں کمی لانے کے لئے ہر ہفتے کتنی ورزش کرنی چاہیے؟
امراضِ قلب سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو یہ عادت اپنالیں!
چائے اور کافی میں چینی ملانے سے صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟
سائنسدانوں نے یوگا کا ایک چونکا دینے والا فائدہ بتا دیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version