دل کی جزوی پیوندکاری حاصل کرنے والا بچہ ایک برس بعد بھی تندرست و توانا

دل کی جزوی پیوندکاری حاصل کرنے والا بچہ ایک برس بعد بھی تندرست و توانا
امریکا میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ پیش آیا جو طبی تاریخ میں بہت انوکھا بھی ہے اور اسے بہت امید افزاء بھی قرار دیا جارہا ہے جس میں محض چند کے بچے کے پیدائشی نقص والے دل کی جزوی پیوندکاری کی گئی۔
لگ بھگ ایک برس قبل اون مون رو جب پیدا ہوئے تو ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ اس کے دل کے والووصحیح کام نہیں کر رہے اور اس کی کچھ بڑے شریانیں بھی درست نہیں ہیں اور اس کے بچنے کی امید صرف یہی ہے کہ فوری طور پر کسی کے دل کے والوو کی اس میں پیوندکاری کی جائے اور اس کی شریانوں کو بھی بدلا جائے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹروں نے سر توڑ کوشش کے بعد بچے کے دل کے والوو کو عطیہ کردہ ایک دل کے والوو سے درست کیا اور شریانوں کو بدلا تاہم وہ اس سرجری کے بعد تذبذب میں تھے کہ آیا یہ بچہ نارمل ہوگا اور عام صحت مند بچوں کی طرح زندگی گزار پائے گا یا نہیں، لیکن نہ صرف یہ بچہ خوش و خرم ہے بلکہ تیزی سے بڑھوتری کی جانب گامزن بھی ہے۔
یہ کارنامہ ڈیوک ہیلتھ کے ماہرین کی ایک بڑی ٹیم نے انجام دیا ہے اور امریکن ہارٹ ایسوسیئشن کے جنرل کے اندر اس کی مکمل روداد ایک تحقیقی مقالے کی صورت میں شائع کی گئی ہے۔
حیرت انگیز طور پر جب دل کی شریانوں اور والوو کی پیوندکاری کی گئی تو اس طرح سے ماہرین نے اسے دل کی جزوی پیوندکاری کا نام دیااور اس وقت بچے کی عمر صرف 17 دن تھی اس حیرت انگیز اور اتنی کم عمری کے باوجود نہ صرف اب اس کی دل کی شریانیں اور دل کے والوو اس طرح سے بڑھ رہے ہیں جیسے کہ وہ اسی کے جسم کا حصہ تھے۔
نارتھ کیرولینا میں ڈیوک چلڈرن اسپتال سے وابستہ ماہر قلب پروفیسر جوزف ٹیوریک نے اعتراف کیا کہ اس سے پہلے کسی ماہر نے یہ کام نہیں کیا تھا اور یہ بلکل ایک انجانی منزل تھی جس میں قدم رکھا گیا اور شکر ہے کہ بچہ تیزی سے بہتری کی طرف گامزن ہے۔
سائنسدانوں اور ماہرین نے بڑی محنت سے عطیہ کردہ ایک دل کی شریانیں اور اس کے والوو کے کچھ حصے نکال کر بچے کے دل میں پوست کیے تاہم سب سے بڑا خدشہ یہ تھا کہ اس وقت بچے کا امنیاتی نظام فروغ پارہا تھا اور خدشہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اتنے بڑے حصے کو جسم اجنبی عضو تصور کرتے ہوئے اسے مسترد کر دے جسے امیونو ریجکشن کہا جاتا ہے۔
اس سرجری سے قبل ٹیم کے پاس ایک آپشن یہ بھی تھا کہ کسی طرح بچے کے والوو کے حصے ہیں مصنوعی طور پر یا کسی اور چیز سے تیار کر کے لگائے جائیں اسی طرح شریانیں بھی مصنوعی طور پر لگائی جائیں لیکن بچے کی نشوونما کے ساتھ اسے کئی دفعہ اسی طرح کے آپریشن سے گزرنا پڑتا کیونکہ دل جسم کے ساتھ ساتھ بڑھتا اور یوں بار بار ایک طویل آپریشن کی ضرورت پیش آتی۔
جبکہ دوسرا طریقہ یہ تھاکہ مکمل طور پر کسی کا دل اس بچے میں لگایا جائے لیکن اتنے چھوٹے بچے کا دل دستیاب نہیں تھا تو ماہرین نے جزوی طور پر دل کچھ حصوں کی پیوندکاری اس بچے کے دل میں کی۔ اس حیرت انگیز ایک سرجری میں آٹھ گھنٹے کا وقت لگا اور سرجری کے دو ہفتے بعد بچے کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، اب یہ بچہ بلکل صحت مند اور اپنے گھر خوش خرم زندگی گزار رہا ہے اسے اسپتال میں صرف معمول کے چیک اپ کے لیے لایا جاتا ہے اور یہ بالکل نارمل ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

