اے آئی امراض قلب میں مبتلا ہزاروں افراد کے لیے مسیحا بن گئی
اے آئی کو تقریباً تمام ہی شعبہ ہائے زندگی میں استعمال کر کے ان میں بہتری لائی جارہی ان ہی میں طب کا شعبہ بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاتعداد ای سی جی سے حاصل شدہ ڈیٹا اور اے آئی کی مدد سے اب ہزاروں افراد کی جانیں بچانا ممکن ہوگیا ہے۔
اے آئی کے اندر ہزاروں ای سی جی اوران کا ڈیٹا شامل کرنے کے بعد جب اس کو تربیت دی گئی تو اس کے بڑے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے، جس سے نہ صرف دل کے مریضوں کی کسی بھی مشکل کا ازالہ کیا جاسکے گا بلکہ ہزاروں نہیں لاکھوں انسانی جانیں بھی بچانے میں بھی مدد ملے گی۔
اس ضمن میں ایک کلینکل ٹرائل یعنی طبی آزمائش کی گئی جس میں 16000 اسپتال کے مریض کو شامل کیا گیا تھا جبکہ اس منصوبے کو اے آئی ای سی جی کا نام دیا گیا ہے اس ٹیسٹ کے ابتدائی نتائج نہایت ہی امید افزا ہیں۔ ابتدائی ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوا ہے تقریباً 31 فیصد ایسے مریض جن کی زندگی امراض قلب کی وجہ سے خطرے تھی نہ صرف ان کو بچانے میں مدد ملی ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس کی طرح کی مدد مل سکے گی۔
اس مطالعے کی سب خاص بات اے آئی الیکٹروکارڈیوگرام یعنی ای سی جی کو اے آئی کی مدد پڑھا گیا، اور اسپتال میں داخل ان مریضوں کی موت کی پیشکوئیوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کی فوری طور پر جلد یا بدیر مرنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اے آئی نظام ایسے مریضوں کی ای سی جی پڑھ کر ڈاکٹر کو اضافی خطرے کی وارننگ دیتا ہے اور طبیب اور ڈاکٹروں کو اس خطرے سے آگاہ کرتا ہے۔
ہفت روزہ نیچر میڈیسن کے گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی اس تحقیق میں جن افراد کو شامل کیا گیا تھا ان کی اوسط عمر 61 سال تھی اور تقریباً 40 ڈاکٹروں اور دل کے ماہرین نے کلینیکل ٹرائل میں حصہ لیا۔
اس ٹرائل سے قبل اے آئی کو امراض قلب کے حوالے سے تربیت دینے کے لیے اس میں 450000 ہزار ای سی جی، ٹسیٹ اور ڈیٹا دکھا گیا یا اس میں اس ڈیٹاکو شامل کیا گیا جس میں دل کی تمام تر کیفیات شامل تھی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ایک وقت کے اندر اپنی یاداشت کے حساب سے چند ہی ای سی جی کو دیکھ سکتا ہے، تاہم اس کے برعکس اے آئی سسٹم ایک وقت میں 450000 ای سی جی کا ڈیٹا دیکھ رہا تھا اور وہ اسے دیکھتے ہوئے 95 فیصد درستگی سے یہ بتانے کے قابل ہوگیا کہ کون سے مریض کو کس طرح کا خطرہ ہے۔
اے آئی نے سب سے پہلے 15 ہزارمریضوں میں سے وہ مریض الگ کر لیے گیے جن کے دل میں زیادہ مسائل یا جو زیادہ بیمارتھے ان میں فوری طور پر چند ماہ میں مرجانے کا خطرہ زیادہ تھا، پھر تین مہینے تک ان مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو اے آئی کے گروپ نے جو پیش گوئی کی تھی، اس میں 3.6 فیصد جن میں اے آئی کو استعمال کیا گیا ان میں مرنے والوں کی تعداد 4.3 فیصد تھی، اس طرح اگراعشاریاتی ماڈل کو استعمال کیا جائے تو کہا جاسکتا تھا کہ اے آئی اگر اتنے سارے ڈیٹا کی روشنی میں دل کے مریضوں کی اموات سے قبل از وقت خبردار کرتی ہے تو اس طرح اس سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے 31 فیصد جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News