ان جاپانی رائس بال کی وجہ شہرت جان کرآپ کے ہوش اڑ جائیں گے

ان جاپانی رائس بال کی وجہ شہرت جان کرآپ کے ہوش اڑ جائیں گے
چاول دنیا بھر کی ایک مرغوب غذاہے جبکہ جاپان میں اس سے تیار رائس بال جسے اونیگریری کہا جاتا ہے ناشتے کا ایک اہم حصہ ہے۔ تاہم جاپان میں ان رائس بال کو خوبصورت لڑکیوں کی بغلوں میں پھیرکر فروخت کیا جارہا ہے جو عام رائس بال کی نسبت 10 گنا زیادہ مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں۔
آرم پٹ اونیگیری جاپانی ناشتے کا ایک عجیب و غریب انداز ہے جہاں خوبصورت لڑکیاں اپنی بغلوں کا استعمال کرتے ہوئے ان چاولوں سے بنی بال کو دباتی ہیں اور اپنا فیرومون پر مشتمل پسینہ اس میں شامل کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ فیرومون ایک طرح کا کیمیکل ہے جو جسم سے پسینے کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔
انڈر آرم اونیگیری کی ابتداء کب ہوئی اس بارے کوئی درست تاریخ تو موجود نہیں ہے تاہم کچھ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ بالغوں کے لیے تیار کی جانے والی ایک کارٹون سیریز ماہوجی گرو گرو یعنی میجیکل سرکل گرو گروکے ایک مشہور کلپ سے متاثر ہے، جہاں ایک بوڑھا آدمی اپنی بغلوں سے چاول کی گیندیں رول کر کے مرکزی کردار کی مدد کرتا ہے۔
اس نظریہ کی تائید آرم پٹ اونیگیری کے اینیمی طرز کے فن پاروں کی بہتات سے بھی ہوتی ہے جسے آن دیکھا جاسکتاہے۔ لیکن یہ عجیب و غریب انداز روزمرہ کے معمولات زندگی میں کیسے شامل ہوا، یہ اب بھی ایک معمہ ہے۔
یہ سننے میں کافی عجیب و غریب تھا کہ جاپان میں کچھ لوگ اپنے گھروں میں بغلوں سے بنے چاول کی گیندوں کو نہ صرف ناشتے میں کھا رہے ہیں بلکہ بظاہر ایسے بہت سے ریستوران موجود ہیں جو اصل قیمت سے 10 گنا زیادہ ادا کرنے کے خواہشمند صارفین کو فخر کے ساتھ آرم پٹ اونیگیری پیش کرتے ہیں۔
اس طرح کی رائس بال پہلی بار 2016 میں جاپانی خبروں کی زینت بنی جب ایک آن لائن ویب سائٹ نے ایک خاتون کی اپنے دفتر کے ساتھی کے لیے دعوت کا ہتمام کر تے ہوئے تصاویر کا ایک سلسلہ شیئر کیا جس میں اس نے آرم پٹ اونیگیری کو تیار کر کے اپنے ساتھی کا پیش کیا جس نے کھا کر بہتر ذائقہ کی اطلاع دی۔
حال ہی میں، ہانگ کانگ کے اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے اس عجیب و غریب جاپانی دعوت پر ایک مضمون شائع کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایسے ریستورانوں میں فروخت ہوتا ہے جہاں خوبصورت لڑکیاں اپنے جسم میں پیسنہ پیدا ہونے والے حصوں کو جراثیم سے پاک رکھتی ہیں پھر ان چاولوں کی بالز کو شکل دینے کے لیے اپنی ہتھیلیوں کی بجائے بغلوں کا استعمال کرتی ہیں۔
جبکہ کچھ ریستوران توکھلے عام اس عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں، فخر کے ساتھ اپنے اسٹار شیفس اور انوکھی تکنیک کو فروغ دیتے ہوئے گاہکوں کو باورچی خانے میں جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ حالیہ مضمون سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا اور اس کے بعد اسے دیگر بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے بھی شیئر کیا ہے۔
تاہم کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ریستوران اس عجیب قسم کی اونیگیری کو بیچ رہے ہیں۔ صرف حفظان صحت کے ضوابط ہی کو مد نظر رکھا جائے تو اس سروس کو کوئی بھی اسٹیبلشمنٹ قبول نہیں کرے گی غذا کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کرنا ایک اہم ذمہ داری ہے۔
پھر بھی کچھ لوگوں کی آرم پٹ اونیگیری کے بارے میں دلچسپی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔جیسا کہ کارٹون اور اینیمی میں اس کی تصاویریں موجود ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News