بہن نے بھائی کے قاتل کو 27 برس بعد ڈرامائی انداز میں ڈھونڈ نکالا

بہن نے بھائی کے قاتل کو 27 برس بعد ڈرامائی انداز میں ڈھونڈ نکالا
اگر لگن سچی ہو اور انسان کچھ کرنے کی ٹھان لے تو بڑی سے بڑی دیوار بھی اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ایسا ہی ایک واقعہ چین میں پیش آیا جہاں ایک بہن اپنے 9 سالہ بھائی کے قاتل کو 27 برس بعد ڈھونڈ کر گرفتار کروا دیا۔
چین سے تعلق رکھنے والی 47 سالہ لی ہائی یو نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ اپنے بھائی کے قاتل کو ڈھونڈنے میں صرف کیے اور ملنے پر پھر اس سے تین سال تک آن لائن بات چیت کی تاکہ اس کی شناخت کی تصدیق کر سکے، حال ہی میں وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی کیا اور تقریباً تین دہائیوں بعد اس نے اپنے ہدف کو جیل پہنچایا دیا۔
لی ہائی یو کی انتقامی کہانی کا آغاز 1992 کے دسمبر میں ہوتا ہے جب اس کے والد اور ایک دوسرے شخص کے درمیان اجرتوں کے بارے میں بحث شروع ہوئی۔ بات اتنی بڑھ گئی کہ ایک موقع پر، دوسرے شخص نے ہائی یو کے والد سے انتقام لینے کے لیے ان کے نو سالہ بیٹے، لی ہوان پنگ کو اسکول سے واپس آتے ہوئے اغوا کر لیا۔ پولیس کو اطلاع دی گئی اور ان کے گاؤں کے قریب علاقے میں بچے اور اس کے اغواکار کی تلاش شروع کی گئی ہے۔
لی ہوان پنگ کے کپڑے قریبی گاؤں کے باہر ملے، لیکن اس کی لاش ایک سال بعد ملی، جس وقت تک اس کا اغواکار غائب ہو چکا تھا۔ پولیس رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ اسے چھرا مارا گیا تھا اور گنے کے کھیت میں چھوڑ دیا گیا تھا، لیکن اس کے والد نے اپنی بیوی اور پانچ بیٹیوں کو سچائی نہیں بتائی اور ان کو ہمیشہ یہ امید رکھنے دی کہ ایک دن وہ لی ہوان پنگ سے دوبارہ ملیں گے۔
لی ہائی یو نے 1997 میں اپنے چھوٹے بھائی کی تلاش شروع کی۔ اسے پتا تھا کہ اس کا بھائی اغوا ہو چکا ہے اور اس نے اسے تلاش کرنے کے لیے یُنَن، سچوان، گِیزو اور گوانگسی کے صوبوں کا سفر کیا، جہاں اسے بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اس نے کبھی امید نہیں چھوڑی۔
اگرچہ قاتل کے ملنے کے بعد لی ہائی یو اس سے دل کی گہرائیوں سے نفرت کرتی تھی تاہم اس نے اس سے آن لائن بات کرتی رہی تاکہ اس کی اصل شناخت جان سکے۔
ایک موقع پر جب لی ہائی یو کو موقع ملا، تو اس نے اس سے پوچھا کہ کیا وہ یی ماؤچنگ ہے یا یی ماؤہوا، کیونکہ اس نے لوگوں کو دونوں ناموں سے پکارتے سنا تھا، جس پر اس نے بے تکلفی سے جواب دیا: “میرا نام یی ماؤہوا ہے، لیکن یی ماؤچنگ میرا بچپن کا نام ہے۔ دو نام ہیں، مگر ایک ہی شخص ہوں۔”
جب لی ہائی یو نے اپنے بھائی کے قاتل کو اپنی شناخت کی تصدیق کرتے سنا، تو وہ خوشی سے نہال ہوگئی تاہم اس کا اظہار نہیں کیا تاکہ اس کو شک نہ ہو۔
پھر اس نے پولیس سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ اس وقت تک رہی جب تک کہ وہ فرار مجرم کو گرفتار نہ کر لیں، تاکہ اسے یہ دکھا سکے کہ اس کی گرفتاری کے پیچھے کون تھا۔ یہ گرفتاری 2020 میں عمل میں آئی، مگر ایک چینی عدالت نے ناکافی ثبوت کی بنا پر اسے سزا نہیں، تاہم نومبر 2022 میں پراسیکیوٹر کے دفتر نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا، اور اس سال ستمبر میں لی ہوان پنگ کے قاتل کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
یی ماؤچنگ نے 1992 کے اس بدقسمت دن میں اپنے حریف کے بیٹے کو سیبوں سے بہلا کر اغوا کرنے کا اعتراف کیا، مگر لی ہائی یو، جو اپنی زندگی کا بیشتر حصہ چین بھر میں اس کا پیچھا کرتے گزاری، نے محسوس کیا کہ عدالت کے سامنے اس کا رویہ انتہائی متکبر تھا۔ اس نے صحافیوں سے کہا، اور یہ بھی بتایا کہ وہ چاہتی تھی کہ یی ماؤچنگ کو اس کے جرم کی سزا کے طور پر موت کی سزا دی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

