یہ سادہ سا ٹیسٹ وقت سے پہلے ہارٹ فیلیئر کی نشاندہی کر سکتا ہے

آسٹریلیا کے محققین نے ایک ایسا ٹیسٹ دریافت کیا ہے جو وقت سے پہلے ہارٹ فیلیئر کے چھپے ہوئے خطرے کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر کا مطلب زندگی کا خاتمہ نہیں ہے، تاہم اس کی جلد نشاندہی ضروری ہے، اس ضمن میں ایک نئی اسکریننگ تکنیک سامنے آئی ہے جس میں صرف ایک سادہ تھوک کا ٹیسٹ خطرے کی علامت ظاہر کرسکتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر کی یہ سنگین حالت کارڈیک اریسٹ سے مختلف ہوتی ہے، جس میں دل مکمل طور کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، ہارٹ فیلیئر اس وقت جنم لیتا ہے، جب دل بہت زیادہ کمزور ہوجاتا ہے یہاں تک کہ یہ جسم کے مختلف حصوں میں خون کو مناسب رفتار سے پمپ بھی نہیں کرسکتا، جس کی وجہ سے ٹشوز کو آکسیجن کی کمی ہونے لگتی ہے اور دل فاسد مادوں صاف کرنے میں ناکام رہتا ہے، اس طرح نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگرچہ اس کا ابھی تک کوئی مکمل علاج تو دریافت نہیں ہوا ہے، تاہم موجود طریقہ علاج سے اس کی حالت میں بہتری آ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ عام سی سرگرمیاں آپ کے دل کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں
چونکہ اس کی ابتدائی علامات اکثر معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں اور انہیں دوسری بیماریوں سے مماثلت کی بنا غلط سمجھا جا سکتا ہے، مریضوں کی تشخیص عام طور پر تب ہوتی ہے جب ہارٹ فیلیئر زیادہ بڑھ جاتا ہے، جبکہ یہ تاخیر مہنگے علاج اور بہت زیادہ ٹیسٹ کے باعث مزید بڑھ جاتی ہے۔
ہارٹ فیلیئر کے نتیجے میں جسم S100A7 نامی پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے، ہارٹ جتنا کمزور ہوگا اس کی مقدار اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
ایک اس نئے مِسنجر آر این اے (mRNA) ٹیسٹ کے ذریعے تھوک میں اس پروٹین کی مقدار کو دیگر روایتی طریقوں کی نسبت کافی اعتماد سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔
ایک تجربے کے دوران ہارٹ فیلیئر کے 30 مریضوں کے تھوک کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، تو اس تھوک کے ٹیسٹ نے پروٹین کی سطح کو ماپنے کے لیے روایتی طبی طریقوں کے مقابلے میں 28 فیصد وقت درست نتائج دیے۔
تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ایک بڑے گروپ پر آزمانے کے بعد اسے عوام کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

