ناجائز حکمران کی حکمرانی قبول نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نااہلوں کی حکومت سے نجات حاصل کرنا ہی پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے، تمام حزب اختلاف اس بات پر متفق ہیں کہ ناجائز حکمران کی حکمرانی قبول نہیں کریں گے ۔
تفصیلات کے مطابق سکھر میں آزادی مارچ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے، سب جانتے ہیں کہ حکومت کشمیر بیچ چکی ہے،حکومت کی باقی نااہلیوں کی بھی لمبی فہرست ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ آج پوری دنیا میں ہم تنہا رہ گئے ہیں ان لوگوں نے تو کشمیر کو بھی بیچ دیا اور اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں ، سرینگر کو تو لینے کا تصور ختم ہو چکا ہے اب مظفر آباد بچانے کی فکر لگ گئی ہے جبکہ آج ہندوستان گلگت بلتستان کو حاصل کرنے کی باتیں کر رہا ہے اور ہماری خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے۔
اپنے بیان میں مولانا فضل الرحمان ںے یہ بھی کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اب تک التوا کا شکار ہے اور دوسروں کو چور کہنے والے خود اربوں روپے باہر سے فنڈنگ لے چکے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جعلی پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر سکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کی صلاحیت بیٹھ رہی ہے جبکہ نیب کو سیاست کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور آج دوسروں کو بد عنوانان کہہ رہے ہیں لیکن چوری اپنی نکل آئی ہے، پانچ سال سے الیکشن کمیشن کہاں سو رہا ہے، آج کے حکمرانوں سے نجات حاصل کرنا ہماری جنگ ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا کہ تجربہ کار لوگوں کو ان نااہلوں نے جیلوں میں بند کردیا اس پارلیمنٹ میں قانون سازی کی صلاحیت نہیں ہے،ان کی نااہلی کا ایک ہی علاج ہے یہ اقتدار چھوڑ دیں۔
واضح رہے اس سے قبل بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ شاہراہوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کیا، کارکنوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک ہفتے تک شاہراہیں بند رکھیں۔
تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ایک سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی، اگر ٹماٹر 300 روپے ملتا ہے تو کہتے ہیں کہ 17 روپے کلو ہے، یہ کیا جانیں ملک کا غریب کس کرب سے زندگی گزار رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News