پاکستانی ہندؤں نے نریندر مودی کی جانب سےبھارتی شہریت کی آفر مسترد کردی

پاکستانی ہندو برادری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سےبھارتی شہریت کی آفرمسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون انسانوں کو طبقات میں تقسیم کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی ہندو برادری نے بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کردہ متنازعہ شہریت کابل مسترد کردیا اور کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی جانب سے پیش کی گئی شہریت کی پیش کش انسانیت کے خلاف ہے۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندؤوں نے بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کردہ بل کو مسترد کرتے ہویئ یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہندوستان میں رہنے کےخواہش مند نہیں ہیں۔
اس حوالے سے دبئی میں مقیم پاکستانی ہندو دلیپ کمار نے ایک غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا یہ نیا قانون بہت غلط ہے کیونکہ یہ طبقاتی نظام، ذات پات اورمخصوص فرقوں کی حمایت کرتا ہے۔
بحیثیت ہندو کسی بھی مذہب کی پیروی کرنے والوں کے ساتھ غلط سلوک نہیں کرسکتے ہیں۔ کمار نے یہ بھی کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہندوستان کے مسلمان کسی مذہبی دہشت گردی کا سامنا کریں۔
کمار نے مزید کہا کہ ہم اس نئے بھارتی قانون کی مذمت کرتے ہیں ، کسی بھی ملک میں رہنے والوں پر مذہب کی بنیاد پرظلم و ستم ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب شارجہ میں مقیم پاکستانی کرسچن کمیونٹی کے رہنما، ریورنڈ جوہن قادر نے کہا کہ پاکستانی مسیحی برادری نے بھی بھارت کا نیا شہریت ترمیمی بل مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے عیسائی ہندوستان میں رہنے میں ذرا بھی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ جوہن قادر نے کہا کہ مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ مودی کا شہریت بل بالکل ٹھیک نہیں ہے کیونکہ یہ امتیازی سلوک اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی کرتا ہے۔
اس سے قبل پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست راجہ آسار منگلانی نے ترک نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ پاکستان کی ہندو برادری متفقہ طور پر اس بل کو مسترد کرتی ہے، یہ بل ہندوستان کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔
راجہ آسار نے یہ بھی کہا کہ ایک سچے ہندو کے طور پروہ کبھی بھی اس قانون سازی کی حمایت نہیں کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون نے ہندوستان کے اپنے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے ایک مسیحی رکن سینیٹرانورلال دین نے بھی کہا کہ اس قانون کا مقصد مذہبی جماعتوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا ہے۔
یہ بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ حزب اختلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما انورلال نے کہا ، ہم اسے واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے غیر منصفانہ اقدامات کے ذریعے مودی حکومت مذہبی جماعتوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ ہندو اورعیسائیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مقیم سکھ برادری نے بھی اس بھارتی بل کی مذمت کی ہے۔
پاکستان میں بابا گرونانک پیروکاروں کے مذہبی رہنما گوپال سنگھ نے کہا ہے کہ صرف پاکستانی سکھ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مقیم سکھ برادری بھی اس اقدام کی مذمت کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News