شاہ محمود قریشی نے بھارتی شہریت کے نئے قانون کو متنازعہ قرار دے دیا

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی شہریت کے قانون کو مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف متنازع قرار دے دیا ہے۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی پانچ ریاستوں نے خود واضح کردیا ہے کہ وہ نریندر مودی حکومت کے اس متنازع قانون کا اطلاق نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں بھی یہی کہا جارہا ہے کہ بھارت کا شہریت کا قانون امتیازی نوعیت کا ہے، جو ہر گز قابل قبول نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بھارتی شہروں میں ہونے والا احتجاج ہندوتوا سوچ کے خلاف بھارتی عوام کا رد عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف دارالحکومت میں ہی نہیں بلکہ کئی بھارتی شہروں میں احتجاج جاری ہے ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کا یہ متنازع قانون بھارت کو بھی تقسیم کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں متنازع قانون کے خلاف پرامن مظاہرین پر تشدد کیا جا رہا ہے، وہاں خون خرابہ شروع ہوچکا، کئی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، کئی معصوم لوگ زخمی ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے بھی متنازع قانون کو مسترد کردی ہے جبکہ بھارتی عوام بھی اسے امتیازی قراردے رہی ہے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مودی سرکار ہندوتوا بالادستی نظریے کے تحت اقلیتوں کے حقوق کو پامال کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو غیر قانونی منسلک کرنا ، بابری مسجد ، شہریت ترمیمی بل ، سب میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی شہریت قانون کے خلاف قرارداد کی تجویز دی تھی جس پر حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بھارتی عزائم اور قانون کے خلاف قرارداد کی حمایت کریں گے۔
یاد رہے کہ بھارتی پارلیمںٹ میں مسلم مخالف بھارتی شہریت بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اب تک 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

