ڈاکٹرعمران فاروق کی بیوہ شمائلہ عمران کا عدالت میں بیان ریکارڈ

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اپنا پہلا باضابطہ بیان ریکارڈ کرایا۔
فاقی دارالحکومت کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی، جہاں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مقتول رہنما عمران فاروق کی بیوہ نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرایا، اس دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز بھی سوالات کے لیے موجود تھے۔
شمائلہ نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ میں نے تفتیش میں لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا، میرے شوہر کو 16 ستمبر 2010 کو قتل کیا گیا۔
شمائلہ عمران فاروق نے ویڈیو لنک کے ذریعہ لندن کی ہینڈن مجسٹریٹس ’عدالت سے اپنے اہم گواہان کا بیان دیا اور محسن علی سید اور کاشف خان کامران سے ملاقات کی تصدیق کی جس نے اپنے شوہر سے سڑک پر ڈاکٹر فاروق کے مداحوں اور پیروکاروں کی حیثیت سے تعارف کرایا۔
انہوں نے بتایا کہ محسن علی سید اور کاشف خان کامران کو عمران فاروق سے ملتے ہوئے دیکھا، دونوں نے اپنا تعارف اے پی ایم ایس او کے رکن کی حیثیت سے کرایا تھا۔
شمائلہ عمران نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ ان کے شوہر کو شبہ نہیں تھا کہ محسن علی سید اور اس کا ساتھی اسے نقصان پہنچانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
اہلیہ عمران فاروق نے بتایا کہ پولیس لاش کی شناخت کے لیے مجھے مردہ خانے لے کر گئی، میں نے مردہ خانے میں شوہر کی لاش کو شناخت کیا۔
شمائلہ عمران نے بتایا کہ وقوعہ کے روز دن 4 بجے عمران فاروق نے مجھے فون کال کی تو میں نے انہیں ڈبل روٹی لانے کا کہا، گھر واپسی میں تاخیر پر فون کیا تو ان کا فون بند ملا، سوچا کہ شوہر کو فون کر کے پوچھوں کہ وہ گھر کیسےآئیں گے، گھر کے باہر پولیس کھڑی ہے، پھر سوچا کہ اسٹیشن سے جا کر شوہر کو لے آؤں، دروازہ کھولا تو پولیس ہمارے گھر میں داخل ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسی دوران میں نے یہ نوٹس کیا کہ گھر کے باہر ایک زخمی شخص پڑا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ زخمی شخص میرا شوہر ہے۔
بیوہ عمران فاروق نے کہا کہ پولیس نے مجھے گھر سے دوسری جگہ منتقل کردیا اور مجھے عمران فاروق کو دیکھنے تک نہیں دیا گیا۔
شمائلہ عمران کا کہنا تھا اس قتل کو 9 سال ہو گئے ہیں، میری استدعا ہے کہ انصاف کیا جائے، میں نے خود کسی کو قتل کرتے ہوئے نہیں دیکھا، میں گھر پر تھی جب یہ قتل ہوا، ہنستے بستے گھر کو اجاڑ دیا گیا، بچوں سے ان کا باپ چھین لیا گیا۔
اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے عمران فاروق کی اہلیہ آبدیدہ ہو گئیں جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ آپ نے حوصلے اور صبر سے اپنا بیان ریکارڈ کرانا ہے، آپ تسلی رکھیں، عدالت کو جو بتانا چاہتی ہیں ایک ایک لائن لکھواتی جائیں۔
عمران فاروق کی بیوہ نے بتایا میں نے نوٹس کیا کہ گھر کے باہر ایک زخمی شخص پڑا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا کہ زخمی شخص میرا شوہر ہے، پولیس نے مجھےگھر سے دوسری جگہ منتقل کر دیا،ہمیں عمران کو دیکھنے نہیں دیا گیا۔
عمران فاروق قتل کیس: سب سےبڑی پیشرفت سامنےآگئی
انہوں نے بتایا کہ میں نے پاکستان میں اپنے سسرال فون کرکے واقعے کے بارے میں بتایا، پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ میرا شوہر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہلاک ہو گیا تھا، پولیس نے بتایا کہ عمران فاروق پر دو لڑکوں نے چاقو سے حملہ کیا، عمران فاروق کو پاکستان میں دفن کیا گیا۔
شمائلہ عمران کا کہنا تھا اس قتل کو 9 سال ہو گئے ہیں، میری استدعا ہے کہ انصاف کیا جائے، میں نے خود کسی کو قتل کرتے ہوئے نہیں دیکھا، میں گھر پر تھی جب یہ قتل ہوا، ہنستے بستے گھر کو اجاڑ دیا گیا، بچوں سے ان کا باپ چھین لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمسایوں نے بتایا کہ عمران فاروق جب گھر کی سیڑھیوں کے قریب پہنچے تو2 لڑکوں نے سلام کیا، سلام کرنےکے بعد ایک لڑکے نے چاقو سے حملہ کیا اور دوسرے نے سر پر اینٹ ماری۔
اہلیہ عمران فاروق نے بتایا کہ میں نے پولیس کو بیانات ریکارڈ کرائے مگر یہ یاد نہیں کہ کتنے بیانات ریکارڈ کرائے۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس میں انصاف کیا جائے جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ انشااللہ انصاف ہوگا، ہم انصاف کے لیے ہی بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

