موجودہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر ناکام ترین بجٹ ہے، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ سال کا پیش کردہ مالی بجٹ مکمل طور پر ناکام ترین بجٹ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے سالانہ بجٹ سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ مالی بجٹ میں معاشی ترقی، تعلیم اندرونی اور بیرونی خدشات کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ن لیگ کی حکومت نے جو آخری بجٹ دیا تھا اس میں شرح نمو 6 فیصد دی تھی اور بجٹ میں سالانہ شرح نمو 0.4 بتایا گیا ہے جبکہ پاکستان کے تاریخ میں کھبی جی ڈی پی کی شرح زیرو پر نہیں آئی ہے۔
مولانا صاحب کا کہنا تھا کہ جنوری 2020 کے اختتام پر معاشی ماہرین نے بتایا تھا کہ معاشی پہیہ جام ہوچکا ہے اور یہ حقائق کورونا سے قبل کے ہیں اس لئے حکومت اپنی تمام تر ناکامیاں کورونا کے پیچے چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا عمران خان صادق اور امین ہیں، اسد عمر
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں بجٹ خسارہ 5 سے 6 فیصد رہا ہے لیکن موجودہ مالی سال کے بجٹ کے دوران یہ خسارہ 9 فیصد سے بڑھ چکا ہے اور یہ خسارہ 11 فیصد تک جانے کا اندیشہ موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا عوام پر اعتماد نہیں رہا ہے اور حکومت پر عدم اعتماد کی وجہ سے عوام ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہے کیونکہ عوام کو پتہ ہے کہ حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں کہ ان کا ٹیکس کہاں استعمال کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی کشتی آخری ہچکولے کھا رہی ہے اور جس ملک کی معیشت زوال پزیر ہو جائے تو اس کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سال 2 کروڑ تک لوگ بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مہنگائی کا تقاضہ تھا کہ سرکاری ملازمین کو ریلیف دیا جاتا لیکن ان کو بھی نظر انداز کیا، صنعت کا شعبہ بھی مکمل طور بند ہونے کے دہانے پر ہے اور موجودہ حکومت کی زراعت اور صنعت آخری سانسیں لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال بجٹ کا حجم اور محصولات کی شرح بڑھتی ہے لیکن یہاں تو منظر ہی الٹ ہے، غربت اور بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے اور ملک کے موجودہ حالات حکومت کے لئے الرٹ کال ہے کیونکہ یہ عوام میں تحریک پیدا کرنے کی نشانی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

