Advertisement

بلدیہ فیکٹری کیس، حماد صدیقی اور علی حسن قادری کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس  میں  ملزم حماد صدیقی اور علی حسن قادری کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

تفصیلات  کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس   کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے جس میں  ملزم حماد صدیقی اور علی حسن قادری کے خلاف مقدمہ داخل دفتر کرنے کا حکم دیتے ہوئے  ملزمان کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  ملزمان کی گرفتاری کی صورت میں انہیں عدالت میں پیش  کیا جائے۔ ملزمان کی گرفتاری کی صورت  میں ان کے خلاف مقدمہ دوبارہ بحال کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں

سانحہ بلدیہ فیکٹری، رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنادی گئی

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملزمان  زبیر چریا اور رحمان بھولا کو...

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا تفصیلی فیصلہ

Advertisement

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملزمان  زبیر چریا اور رحمان بھولا کو سزائے موت سنادی گئی۔

تفصیلات کے مطابق انسداد  دہشت گردی عدالت نے  8سال بعد سانحہ بلدیہ کیس  کا فیصلہ  سنادیا۔

انسداد  دہشت گردی عدالت نے رحمان عرف بھولا  اورزبیر عرف چریا پر فیکٹری کو آگ لگانے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی۔

عدالت نے 4مجرمان کو سہولت کاری کے الزام میں عمرقید کی سزا بھی سنائی۔ عمر قید کی سزا پانے والے سہولت کاروں میں ارشد محمود ، فضل، شاہ رخ  اورعلی احمد  شامل ہیں جبکہ  حماد صدیقی اور علی حسن قادری  کو اشتہاری قرار دیا گیا۔

اے ٹی سی کراچی نے عدم شواہد کی بناء پر ایم کیو ایم کے رہنما روَف صدیقی سمیت 4افراد  کو بری کردیا۔ بری ہونے والوں  میں ادیب خانم ،علی حسن قادری  اورعبد الستار شامل ہیں۔

مزید پڑھیں

سانحہ بلدی فیکٹری کیس، کب کیا ہوا ؟

11 ستمبر 2012 پاکستان کے لیے انتہائی خوفناک دن ثابت ہوا جب...

Advertisement

سانحہ بلدی فیکٹری کیس پر ایک نظر

11 ستمبر 2012 پاکستان کے لیے انتہائی خوفناک دن ثابت ہوا جب ڈھائی سو خاندانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی۔

تفصیلات کے مطابق 11 ستمبر 2012 کو  کراچی کے علاقے بلدیہ میں واقع فیکٹری میں آگ لگنے سے 259 افراد زندہ جل گئے تھے۔

12 ستمبر 2012 کو فیکٹری مالکان کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

کیس کی شروعات سے انجام تک کئی موڑ آئے۔سانحہ بلدیہ کیس میں آٹھ سال  میں 171 سماعتیں ہوئیں۔

14 ستمبر2014  کو فیکٹری مالکان عبدالعزیز بھائلہ، ارشد بھائلہ اور راشد بھائلہ نے سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت حاصل کی اور  دبئی چلےگئے۔

Advertisement

عوامی دباؤ بڑھا تو سندھ حکومت نےسندھ ہائیکورٹ کےسابق جج زاہد قربان کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹریبونل قائم کرديا۔ تحقیقاتی ٹربیونل نے واقعے کو شارٹ سرکٹ کا نتیجہ قرار دے ديا۔

آگ  لگانے کی اہم وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا بھتہ تھا،اس واقعے کا  بھانڈا اُس وقت پھوٹا جب ایم کیو ایم کارکن رضوان قریشی کے خلاف تفتیشی رپورٹ 7 فروری 2015 کو عدالت میں جمع کی گئی ۔

تفتیشی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ  بلديہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں  بلکہ لگائی گئی تھی۔

23 فروری 2016 کو ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے بھی یہی رپورٹ دی اور   مقدمے  میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی بھی سفارش کردی۔

11 مارچ 2017 کو مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرديا گیا۔

19 ستمبر 2019 کو مقدمہ میں اس وقت اہم موڑ آيا  جب فیکٹری مالک ارشد بھائلہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ريکارڈ کرایا۔

Advertisement

نومبر 2019  میں استغاثہ کی جانب سے شواہد مکمل ہوگئے، عدالت نے چار سو گواہوں کے بیانات ريکارڈ کیے۔

3 فروری 2020 کو فریقین کے وکلا کے حتمی دلائل کا آغاز ہوا جو رواں ماہ 2 ستمبر کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 17 ستمبر کو سنایا جانا تھا تاہم عدالت نے فیصلہ سنائے بغیرسماعت 22 ستمبر تک مؤخر کردی تھی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت کا افغان طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ بے نقاب
سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلئریشن میکنزم پر آئی ایم ایف کی تشویش
پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم
تحریک لبیک کا مریدکے میں پرتشدد احتجاج؛ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا
پانی کی چوری کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سی او او واٹر کارپوریشن
نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا انتخاب پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
Advertisement
Next Article
Exit mobile version