دنیا ایک بار پھر خطرے میں ہے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نوم چومسکی کے مطابق پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر دنیا خطرےمیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آن لائن خطاب جاری تھا جس میں انہوں نے کشمیر، منی لانڈرنگ، کورونا وباء اور دیگر اہم امر پر بات کی ہے۔
مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم عمران خان کا خطاب
اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے اسی لئے ہمیں کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت کی تمام پالیسیوں کا مقصد شہریوں کے معیار زندگی میں اضافہ ہے اور ہماری خارجہ پالیسی کا مقصد ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات اور مسائل کا بات چیت سے حل ہے۔
اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت نئی مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ چل رہی ہے، فوجی قبضے اور غیر قانونی توسع پسندانہ اقدامات سے حق خودارایت کودبایا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے, فوجی قبضےاورغیر قانونی توسیعی پسندانہ اقدامات سےحق خودارادیت کودبایاجا رہاہے اور بین الاقوامی معاہدوں کی دھجیاں اڑائیں جا رہی ہیں۔
وزیر اعظم نےواضح کیا ہے کہ ہم نے عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن سمیت دیگر اشتعال انگیزی کارروائیوں سے آگاہ رکھا ہے اور اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو پاکستانی قوم اس کا بھر پور جواب دے گی۔
وزیراعظم نے بتایا ہے کہ کشمیریوں نے بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے نسل درنسل اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں لیکن قابض علاقے میں آبادی کا تنسب تبدیل کیا جارہا ہے جبکہ مقبوضہ علاقے کا آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے۔
انہوں نے ان تمام واقعات کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ یہ تمام کارروائیاں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندرا مودی کی نگرانی میں ہوئیں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ بھارت دنیامیں اسلاموفوبیا کو فروغ دےرہاہے جبکہ بھارت میں آرایس ایس کا نظریہ غالب ہے جس کی وجہ سے گاندھی اورنہروکانظریہ آرایس ایس نظریےمیں بدل دیاگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کوہندوریاست بنانےکیلئےمسلمانوں کاقتل عام کیاجارہاہے کیونکہ 2002 میں گجرات میں مسلمانوں کاقتل عام کیا گیا جبکہ قتل عام نریندرمودی کی سرپرستی میں ہوا تھا، آسام میں 20 لاکھ مسلمان شہریت سےمحروم کردیئے گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے جبکہ پاکستان ہمیشہ سےمسئلہ کشمیرکےپر امن حل کاخواہاں ہے۔
افغان مذاکرات پر وزیراعظم عمران خان کا خطاب
علاوہ ازیں انہوں نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو موجودہ دور کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مکمل طورپر بااختیار ہونا چاہیے اور آج بھی عالمی تنازعات کے حل، امن و سلامتی کی ترویج کیلئے بہترین قانونی ادارہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی بھی سیاسی حل کا حصہ ہونا چاہیے کیونکہ میرا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ تنازع افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور سی لئے افغانستان کےاندر اور باہر سے بگاڑ پیدا کرنےو الے عناصر کو امن عمل خراب کرنے اجازت نہیں دیں گے۔
عالمی وباء پر وزیراعظم عمران خان کا خطاب
دوسری جانب عالمی وباء کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے تاہم پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے۔
پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے، ہم نے نہ صرف وبا پر قابو پایا بلکہ معیشت کو بھی مستحکم کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل درکار تھے اور عالمی اصولوں کے تحت مسائل سے لڑنے کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔ ہمیں احساس تھا کہ سخت لاک ڈاؤن کیا تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے، دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی محفوظ نہیں، ہمیں کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہے۔
منی لانڈرنگ پر وزیراعظم عمران خان کا خطاب
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوٹی ہوئی رقم کو واپس غریب ممالک کو لوٹانے کے لیے فوری اقدامات ہونے چاہئیں، اگر اسے قابو نہ کیا گیا تو دنیا میں امیر اور غریب کا فرق بڑھ جائے گا کیونکہ غریب ممالک سے پیسہ کرپشن کے ذریعے امیر ممالک میں پہنچ جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں انہوں نے کہا امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دیکر انسانی حقوق و انصاف کی بات نہیں کرسکتے، جنرل اسمبلی کو غیرقانونی مالیاتی منتقلی اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے۔ امیر ملکوں میں اس مجرمانہ سرگرمی کو روکنے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا غریب ملکوں پر قرضوں کا بوجھ ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے دسمبر تک ریلیف کو مزید آگے بڑھایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

