آئی جی سندھ کا اے ایس آئی محمد بخش کیلئے انعام کا اعلان

آئی جی سندھ نے بہادر پولیس آفیسر اے ایس آئی محمد بخش کے لیے بیس لاکھ روپے انعام کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں سندھ پولیس کے بہادر آفیسراے ایس آئی محمد بخش برڑو کو بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کیا گیا جس میں ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور بیٹی بھی تھیں۔
سی پی او کی تقریب میں آمد پر اے ایس آئی محمد بخش اور ان کے اہل خانہ کو خوبصورت بھگی میں بٹھا کر مرکزی اسٹیج تک لایا گیا۔
تقریب میں ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، آئی جی سندھ ،معروف کرکٹر یاسر شاہ اورسینئر پولیس افسران بھی شریک تھے۔
ایس ایس پی کشمور امجد شیخ نے اس موقع پر کہا کہ بچی سے زیادتی کے کیس کے حل اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے اے ایس آئی محمد بخش کی جرأت اور بہادری لائق ستائش اور قابل تعریف ہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی کی بیٹی نے اپنے باپ سے کہا کہ جب تک علیشہ بازیاب نہ ہوجائے کسی مقام پر بھی جذباتی نہ ہونا ،اس عزم اور حوصلے پر میں اس بچی کو سلام پیش کرتا ہوں ۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ محکمہ پولیس میں عزت اور شہرت پانے کے مواقع سب سے زیادہ میسر آتےہیں تاہم کامیابی اور کامرانی ان ہی کو ملتی ہے جو ہمہ وقت خدمت انسانیت کی تگ و دو میں مصروف عمل رہتے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر محکمہ پولیس سندھ کی جانب سے اے ایس ائی محمد بخش کے لیے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کرتے ہوئے ان کے لیے ستارہ شجاعت جبکہ ان کی بیٹی کے لیے ستارہ امتیاز کی سفارش ارسال کرنے کے لیے کہا۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس بہادر پولیس آفیسر کی تعریف کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔معاشرے میں احساس اور خدمت کا جذبہ آج بھی اس اے ایس آئی اور اس کی فیملی کی شکل میں زندہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک قابل فخر معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ من حیث القوم ہم بھی ایسا ہی جذبہ نا صرف بیدار کریں بلکہ اس حوالے سے مجموعی کاوشوں کو بھی یقینی بنائیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس واقعہ سے سبق سیکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ جینڈر بیس وائلینس کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس کی ٹیم تشکیل دی جائے جس کے لیےحکومت سندھ مکمل سپورٹ اور معاونت فراہم کرے گی۔
تقریب کے مہمان خصوصی اے ایس آئی محمد بخش نے واقعہ کا مختصر احوال بتاتے ہوئے کہا کہ متاثرہ ماں جب میرے پاس آئی تو رو رہی تھی جسے میں اپنی بہن سمجھ کر گھر لے گیا۔
متاثرہ ماں نے مجھے 2 نمبر دیےتھے،دونوں نمبر میں نے ایس ایس پی کو دیے۔متاثرہ ماں دس روز تک میرے پاس رہی اور روتی رہی۔ سندھ میں کاروکاری کا نظام ہے لیکن میں نے اپنی بچی کو پیش کیا۔ملزم نے جب بچی سے بات کروائی تو وہ رو رہی تھی۔
ملزمان کے کہنے پر دوسری خاتون لانے کا وعدہ کیا۔میں نے بیٹی کو کہا کہ اس سے فون پر بات کرو، اعتماد حاصل کرنے کے بعد ملزمان نے انہیں کشمور بلایا۔
میری بیٹی خاتون کے ساتھ گئی اور اس سے فون پر بات بھی کرتی رہی۔بیٹی نے کہا آپ پستول ساتھ نہ رکھیں کیونکہ آپ بہت جذباتی ہیں۔ ملزم نے میری بیٹی کو دیکھ کر کہا کہ تم بہت پیاری ہو۔
اس موقع پر موجود پولیس پارٹی نے فوری طور پر ملزم کو پکڑ لیاجب ملزم کے گھر گیا تو بچی نظر نہیں آرہی تھی۔ ایک گندے سے کپڑے میں بچی کو لپیٹ رکھا تھا۔اے ایس آئی محمد بخش یہ واقعہ سناتے ہوئے رو پڑا۔
اس نے مزید کہا کہ بچی کو اسپتال لے کر گیا تو آپریشن کرنے والا ڈاکٹر بھی 6 گھنٹے تک رویا۔
اے ایس آئی نے کہا کہ سندھ پولیس کے افسران اور جوان دکھی انسانیت کی خدمت کو عبادت سمجھ کر انجام دیں اور کسی بھی سائل یا فریادی کو ہر گز تنہا یا بے یارومددگار نہ چھوڑیں جہاں تک ممکن ہو ان کے ساتھ تعاون کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

