قائد اعظم اور کشمیر کے عنوان سے کشمیر کانفرنس کا انعقاد

اسلام آباد: فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کے زیر اہتمام قائد اعظم اور کشمیر کے عنوان سے کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کے زیر اہتمام قائد اعظم اور کشمیر کے عنوان سے کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سیکیورٹی فخر امام، سنیٹر فرحت اللہ بابر، سابق صدر آزاد کشمیر و دیگر سیاسی و حریت رہنماؤں نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سیکورٹی سید فخر امام کا کہنا تھا کہ 3 اعشاریہ 4 ملین غیر کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل دے دیے گئے جبکہ مودی حکومت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کررہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں نے آج تک بھارت کو تسلیم نہیں کیا، قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے اور انٹرنیشنل اخبارات نے بھی لکھا کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 38 منٹ اقوام متحدہ میں خطاب کیا اور کشمیر کا مقدمہ پیش کیا اور ہم بطور پاکستانی جہاں بھی جاتے ہیں کشمیر پر بات کرتے ہیں۔
سید فخر امام کا مزید کہنا تھا کہ اس خطہ میں تین نیوکلیئر پاور ہیں جبکہ بھارت اور پاکستان دونوں نیوکلیئر پاور ہیں۔
دوسری جانب سینیٹر دنیش کمار کا کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کی آزادی نامکمل ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوگا، سوچنے کی بات ہے کہ کوئی بھی ملک شہ رگ کے بغیر کیسے زندہ ہے۔
دنیش کمار کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان کی سلامتی کے لیے قربانی دے رہیں ہیں، بحیثیت غیر مسلم اور بحثیت بلوچستانی میں آپ کو یقین دلاتا ہوں ہم آپ کے ساتھ ہے اور جب بھی کشمیر کو ہماری ضرورت ہوگی ہم غیر مسلم سب سے آگے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانوں کا مسئلہ ہے، میں کشمیری بھائیوں کو یقین دہانی کرواتا ہوں جہاں پر بھی کشمیر کو ضرورت ہے ہم تمام اقلیتی پارلیمنٹرین آپ کے ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کریں تو پھر کشمیر کی آزادی کو کوئی روک نہیں سکتا۔
سنیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کشمیر کا ایشو صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، اگر قائد اعظم زندہ ہوتے تو اسے دنیا میں انسانی المیے کے طور پر پیش کرتے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جا رہا ہے کہ کشمیر میں 34 لاکھ غیر کشمیریوں کو آباد کرالیا گیا ہے اور کشمیری عوام کا تشخص بدلنے کی بڑی حد تک کوشش کی جا رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر اداروں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کو بھی ساتھ ملا کر یک آواز ہونا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہئیے کہ دنیا کو بتادیں کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کیا دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ اپنے ملک میں بھی انسانی حقوق کو یقینی بنائیں۔
فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ اپنے ملک میں انسانی حقوق کے مسائل کی بھرمار ہوگی تو بیرونی دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر میں انسانی حقوق پر بااثر بات نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

