وزیر اعظم کی ریکوڈک کا نیا معاہدہ ہونے پر قوم کو مبارکباد

وزیر اعظم کی ریکوڈک کا نیا معاہدہ ہونے پر قوم کو مبارکباد
وزیر اعظم عمران خان نے ریکوڈک کا نیا معاہدہ ہونے پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ 10 برس کی گفت وشنید اور قانونی کشمکش کے بعد ریکوڈک کان سے استفادےکے لئے بیریک گولڈ سےکامیاب معاہدے پر میں قوم اور بلوچستان کےعوام کومبارکباد پیش کرتاہوں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ 11ارب ڈالرزکےجرمانےکی تلافی کے بعد بلوچستان میں 10 ارب کی سرمایہ کاری کی جائے گی جس کے نتیجےمیں روزگارکے 8 ہزار نئےمواقع پیدا ہوں گے۔
گفت وشنید اور قانونی کشمکش کےدس برس بعدریکوڈک کان سےاستفادےکیلئےبیریک گولڈسےکامیاب معاہدےپر میں قوم اوربلوچستان کےعوام کومبارکباد پیش کرتاہوں۔ قریباً 11ارب $ ڈالرزکےجرمانےکی تلافی کےبعدبلوچستان میں 10 ارب $ کی سرمایہ کاری کی جائیگی جس کے نتیجےمیں روزگارکے8000 نئےمواقع پیداہونگے۔
Advertisement— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 20, 2022
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اپنی استعداد کے اعتبار سے ریکوڈک دنیا میں سونے اور تانبے کی سب سے بڑی کان ہوگی۔ اس سے ہمیں قدموں میں بیڑیوں کی مانند چمٹے قرض سے نجات ملے گی اور ہم ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہوں گے۔
گزشتہ روز بلوچستان حکومت نے ریکوڈک منصوبے پر نئے معاہدے اور سیٹلمنٹ کی منظوری دے دی تھی۔
وزیر تعلیم بلوچستان نصیب اللہ مری نے ریکوڈک معاہدے سے متعلق غیر ملکی ویب سائیٹ کو بتایا کہ نیا معاہدہ اس منصوبے پر ماضی میں کام کرنے والی ٹھیتیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے دو شراکت داروں میں سے ایک کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ نئے معاہدے کے تحت منافع کا 50 فیصد حصہ کمپنی جبکہ باقی پچاس فیصد حصہ وفاقی اور بلوچستان حکومت کا ہوگا۔
معاہدے کے تحت پاکستان پر ساڑھے 6 ارب ڈالر جرمانے کی کارروائی بھی ختم کی جائے گی۔
ریکوڈک معاملہ کیا ہے؟
1993 میں اس وقت کی حکومت بلوچستان نے ریکوڈک کے معدنی وسائل سے استفادے کے لیے ایک امریکی کمپنی بروکن ہلز پراپرٹیز منرلز (بی ایچ پی ایم) کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس کمپنی نے بعد میں اپنے شیئرز ایک آسٹریلوی کمپنی ٹھیتیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کو فروخت کیے۔
سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ریٹائرڈ افتحار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا۔
ٹی سی سی نے مائننگ کے لائسنس کے لیے دوبارہ حکومت بلوچستان سے رجوع کیا لیکن وہ درخواست بھی مسترد کردی گئی۔
ٹی سی سی اپنا مقدمہ بین الاقوامی ثالثی ٹریبیونل لے گئی جہاں پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا اور جرمانے کی ادائیگی تک پی آئی اے کے اثاثےمنجمد کردیئے گئے تھے۔ پاکستان نے ستمبر 2020 میں جرمانے کی ادائیگی کے حوالے سے حکم امتناع حاصل کرلیا۔
دسمبر 2021 میں ریکوڈک کے معاملے پر بلوچستان اسمبلی کا بند کمرہ اجلاس بھی ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News