عمران اقتدار جاتا دیکھ کر باولے ہو گئے ہیں، اختیارولی

اختیارولی نے کہا ہے کہ عمران اقتدار جاتا دیکھ کر باولے ہو گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی خان نے وزیر اعظم عمران خان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آج پاکستانی قوم کو “غلام” کہہ کر زیادتی کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران نے آج سپریم کورٹ کیخلاف قوم میں بغاوت پیدا کرنے کی بھی کوشش کی، ایک آزاد قوم غلام کہنے پر انہیں شرم آنی چاہیے۔
اختیار ولی خان کا کہنا تھا کہ عمران کی باتوں میں توہین عدالت کی آمیزش شامل تھی، عمران اقتدار جاتا دیکھ کر باولے ہو گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف سے کہیں گے کہ عمران نیازی کا سرکاری خرچ پر سائکاٹرک سے علاج کرایا جائے۔
واضح رہے اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے قوم سے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش کررہی ہے یہ میں بالکل تسلیم نہیں کروں گا۔
عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تقریبا 26 سال پہلے جب میں نے تحریک انصاف شروع کی تو میں نے جو اصول بنائے وہ کبھی تبدیل نہیں کیے میں نے پارٹی کی بنیاد خودداری، فلاحی ریاست اور انصاف کی بنیاد پر رکھی اور ہمیشہ اسی پر چلا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر سخت مایوسی ہوئی لیکن پاکستان کی عدلیہ کی عزت کرتا ہوں اور میں نے ایک ہی دفعہ جیل گزاری ہے اور وہ آزاد عدلیہ کی تحریک کے دوران تھی جب کہ میرا ایمان ہے جب تک ملک میں انصاف نہیں ہوتا تو ملک کی بنیاد کمزور ہوتی ہے اور عدلیہ ہی انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ کے فیصلے پر افسوس ضرور ہوا لیکن جو بھی فیصلہ ہے اسے تسلیم کرتے ہیں جب کہ آج لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر نے جو اقدام اٹھایا ، اس کی وجہ آرٹیکل 5 یعنی بیرون مداخلت تھی اور میں چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ کم سے کم اس معاملے کو دیکھتا تو صہیح کہ ایسا ہوا کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ باہر سے کوئی بھی حکومت کے خلاف سازش کرکے اسے گرانے کی کوشش کررہا ہے، یہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے لہذا سپریم کورٹ کم سے کم وہ مراسلہ دیکھ تو لیتا ، کیا ہم سچ بول رہے ہیں یا نہیں۔
کھلے عام سیاستدانوں کے ضمیر خریدے جارہے ہیں
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے دوسرا اس بات کا افسوس ہوا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ یہاں کھلے عام سیاستدانوں کے ضمیر خریدے جارہے ہیں اور ان کی قیمیتں لگائی جارہی ہیں، اور یہ بات بچے بچے کو پتہ ہے کہ وہ کس قیمت پر اپنا ضمیر بیچ رہے ہیں جب کہ ہمیں عدلیہ سے توقع تھی کہ اس پر سوموٹو ایکشن لیتی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جمہوریت کا مذاق بن گیا ، ایسا تو بنانا ری پیلک میں بھی نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہورہا ہے ، ہماری قوم کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے، اگر ہم نوجوانوں کی تربیت نہیں کریں گے تو کون کرے گا اور ملک کی لیڈرشپ رشوت ستانی کے ذریعے کیا مثال قائم کر رہی ہے۔
عدلیہ سے امید تھی کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی
انہوں نے کہا تھا کہ ہم عدلیہ سے امید لگائے ہوئے تھے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی، آرٹیکل 63 اے سے متعلق ریفرنس کا فیصلہ ابھی تک التواء کا شکار ہے جب کہ مخصوص نشست پارٹی کا تحفہ ہوتی ہے لیکن یہاں تو وہ لوگ بھی اپنے ضمیر بیچ رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں امربالمعروف جلسہ بلانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ ہمارے نوجوان اچھائی اور حق کے ساتھ کھڑے ہوں ، اگر بدی کو روکتے نہیں تو وہ معاشرے میں پھیل جاتی ہے جب کہ مغرب میں معاشرہ ان چیزوں کے خلاف کھڑا ہوتا ہے لیکن یہاں شریف برادران نے 30 سے 32 سال پہلے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی۔
مراسلہ ہے کیا
وزیراعظم عمران نے دھمکی آمیز خط کے حوالے سے کہا تھا کہ سیکریٹ ہونے کی وجہ سے وہ مراسلہ عوام اور میڈیا کو نہیں دکھا سکتا، کیوں کہ اگر وہ میں نے کرلیا تو وہ ایک کوڈنگ ہوتی ہے جس سے پاکستان کو پیغامات موصول ہوتے ہیں وہ سب کو پتہ چل جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اپنے غیر ملکی سفارتخانوں سے موصول ہونیوالے سائفر پیغام ہوتے ہیں، امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی امریکی آفیشل سے ایک ملاقات ہوئی، جس میں اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا جس پر ہمارے سفارتکار نے وجوہات بتانے کی کوشش کی لیکن اس نے جواب میں کہا کہ اگر آپ عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو بہت نقصان ہوگا اور سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ یہ سارا معاملہ اور گفتگو میرے خلاف عدم اعتماد سے پہلے ہوئی لیکن اس میں عدم اعتماد کا کہا گیا یعنی یہ پہلے سے یہ طے ہوگیا تھا اور کہا گیا کہ اگر عمران خان ہٹ گیا تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے، کیوں کہ ان کو پتہ تھا کہ کس نے اگلا وزیراعظم بننا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاکستانیوں اگر ہم نے اس طرح کی زندگی گزارنی ہے تو ہم آزاد کیوں ہوئے، 23 مارچ اور 14 اگست کو ہم کیوں جشن بناتے ہیں، باہر سے حکم آتا ہے اور ہمارے لوگ اپوزیشن میں جانا شروع ہوجاتے ہیں اور اس کے فوری بعد سندھ ہاؤس میں خریدوفروخت شروع ہو گئی، وہ سارے کہتے ہیں عمران خان کی حکومت تو بہت بری ہے اور اسی طرح میڈیا میں بھی پیسہ چل رہا ہوتا ہے اور اس بات کا جشن منایا جارہا ہے کہ حکومت گرگئی۔
اچکن سلوانے والے نے قوم کو بھکاری کہا
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا میں ہمارے پارٹی رہنماؤں کو امریکی سفارتخانے میں بلایا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ہم وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لار رہے ہیں جب کہ امریکی حکام نے اپوزیشن سمیت دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اچکن سلوانے والے نے قوم کو بھکاری کہا، شہباز شریف نے کہا کہ مقروض ملک جو ہوتا ہے ان کو غلامی کرنا پڑی ہے کیوں کہ بھکاریوں کے پاس کوئی آپشن نہیں ہوتا ، اگر ان سے پوچھا جائے 30 سال سے ملک کو کس نے مقروض کیا ، کیا یہ سارا قرضہ 3 سال میں پاکستان پر چڑھ گیا۔
سارا ڈرامہ صرف ایک آدمی کو ہٹانے کیلئے ہورہا ہے
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ سارا ڈرامہ صرف ایک آدمی کو ہٹانے کیلئے ہورہا ہے، وہ کیوں مجھے نکالنا چاہتے ہیں، میں نے کیا جرم کیا ہے ، انہیں معلوم ہے کہ یہ غلامی نہیں کرتا، انہیں معلوم ہے کہ میں نے ڈرون حملوں کی مخالفت کی، افغانستان میں جنگ کی مخالفت کی، جب نواز شریف اور آصف زرداری کی حکومتیں تھیں تو 400 ڈرون حملے ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News