22 کروڑ کے ملک کو چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے، وفاقی وزیر ریلوے

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ کے ملک کو چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے رحیم یار خان میں ریلوے اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے 5 روزہ دورے پر جارہا ہوں، دورے کا آغاز سکھر سے کررہا ہوں۔
‘صورتحال واضح ہونے تک مسافر ٹرینیں نہیں چلا سکتے’
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے ریلوے انفرا اسٹرکچر شدید متاثر ہوا اور ایم ایل ون، ایم ایل ٹو، ایم ایل تھری بھی شدید متاثر ہوئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ مال بردار گاڑیاں پانی میں سے گزر کر چل رہی ہیں، جب تک پانی نہیں اترے گا ٹریک کی اصل صورتحال سامنے نہیں آئے گی، صورتحال واضح ہونے تک مسافر ٹرینیں نہیں چلا سکتے۔
سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں محکمہ ریلوے مالی بحران کا شکار ہوگیا ہے، محکمہ ریلوے کا موجودہ خسارہ 13 ارب روپے ہے، چائنہ کی کمپنی کو کہا ہے پہلے روہڑی تا کراچی ریلوے سیکشن مرمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کی سرمایہ کاری کیلئے کوشش کررہے ہیں، سڑک بنانے اور ریلوے ٹریک بنانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
انکا کہنا ہے کہ ریلوے کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے 15 سے 20 سال درکار ہیں، ہم نے جو 2013 اور 2018 تک ٹرن اراؤنڈ کیا وہ برباد ہوگیا، اب پھر صفر سے شروع کریں گے۔
‘یہاں حکومت آتی ہے تو لوگ اسے گرانے میں لگ جاتے ہیں’
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہاں حکومت آتی ہے تو لوگ اسے گرانے میں لگ جاتے ہیں، عمران خان اور انکے سہولتکاروں نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا، جسکا خمیازہ بھگت رہے ہیں، قرضہ چڑھا گئے، خزانہ خالی کر گئے، معیشت تباہ ادارے برباد ہوگئے۔
سعد رفیق نے کہا کہ 22 کروڑ کے ملک کو چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے، جب ملک دیوالیہ پن کی اسٹیج پر آجائے اور دنیا میں کوئی آپ کو ایک ٹکہ دینے کو تیار نہ ہو تو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے کیونکہ وہ تالے کی چابی ہے وہ کھلے گا تو دنیا آپ سے بات کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے ایگریمنٹ ہوا ہے تو سیلاب آگیا ہے جو کہ پاکستان کی تاریخ کا مہلک ترین سیلاب ہے جسکے اثرات 10 سال تک محسوس کئے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

