ہمارا آئین، عوام اور ریاست کے درمیان سوشل رابطہ ہے، جسٹس شاہد کریم

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کہا ہے کہ ہمارا آئین، عوام اور ریاست کے درمیان سوشل رابطہ ہے۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوسرے اور آخری روز موسمیاتی تبدیلیاں اور پاکستان میں سیلاب کے موضوع پر مختلف سیشن ہوئے۔
کانفرنس میں جسٹس شاہد کریم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ایک خصوصی فرد کیلئے کی جا رہی ہے، میں خود عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو یاد کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیات سے متعلق میں گزشتہ 3 سال سے اپنا کرداد ادا کر رہا ہوں۔ ہمارا آئین، عوام اور ریاست کے درمیان سوشل رابطہ ہے، آئین کا آرٹیکل 9 زندگی گزارنے کی ضمانت دیتا ہے۔
‘ہم نے فیصلہ کیا کہ اب کچھ عملی طور پر کیا جائے’
شاہد کریم نے کہا کہ ماحولیاتی انصاف پاکستان میں ایک حقیقت بن چکا ہے، ماحولیات سے متعلق فیصلے موجود ہیں وہ ایک پینٹنگ کی طرح ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ اب ہم نے فیصلہ کیا کہ کچھ عملی طور پر کیا جائے، ہم نے جوڈیشل ریویو ان ایکشن کیلئے ہارون فاروق کی درخواست پر عمل درآمد کروانا اور رپورٹس طلب خرنا شروع کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس نے کہا کہ اب تک اس کیس میں 100 سے زائد رپورٹس آچکی ہیں جن پر ہدایات جاری کر چکے ہیں، مساجد کے پانی کی ضیاع پر نوٹس لیا اور اس پانی کو محفوظ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ داتا دربار مسجد کے پانی کو محفوظ کیا گیا اور اس سے لاہور منٹو پارک کو سیراب کیا جاتا ہے، گاڑیوں کے دھونے سے ضائع ہونے والے پانی کو بھی استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے واسا کو پیسہ دلوایا، واسا اب براہ راست ایکوافر چارجز ہاؤسنگ سوسائٹیز سے وصول کر رہا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ مون سون پر مال روڈ اور لارنس روڈ پر پانی کھڑا ہوتا تھا اس پانی کو بچانے کیلئے زیر زمین واٹر ٹینک بنایا گیا، عدالتی اقدامات پر واسا نے ایک رپورٹ بنائی ہے جس کے مطابق 2020ء کے بعد سے زیر پانی کا لیول نیچے نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ اینٹوں کے بھٹوں کو اڑھائی سالوں میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کروایا، اکتوبر میں اب آپ کو دھوپ نظر آ رہی ہے جو پھچلے سالوں میں نظر نہیں آتی تھی۔
شاہد کریم نے کہا کہ فصلوں کی باقیات جلانے پر 2 لاکھ روپے بھاری جرمانہ مقرر کیا، بطور عدالت ہم نے پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کی۔
‘درجہ حرارت کا بڑھنا اب سب سے بڑا مسئلہ ہے’
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس نے کہا کہ درجہ حرارت کا بڑھنا اب سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی طرف اب ہم جائیں گے، عمارتوں پودے اور سولر پینل لگانے سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ روڈا کے فیصلے میں ہم نے یہ قرار دے دیا کہ نیشنل سیکیورٹی اب فوڈ سیکیورٹی ہے، نیشل سیکیورٹی کا نیا نام اب فوڈ سیکیورٹی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے مزید کہا کہ میں نے روڈا کیس میں زرعی زمین کو ایکوائر کرنے سے روکنے کا حکم دیا، ہم نے قدیم کالونی قانون کو کالعدم کیا جو انفرا اسٹرکچر کے نام پر زرعی زمین لے لیتے تھے، خدارا زرعی زمین ایکوائر کرنا بند کر دیں، زرعی اراضی پر اب ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانا بند ہو جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News