لاکھوں افغانوں کو فوری انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے, محمد صادق

وزیر اعظم کے معاون خصوصی سفیرمحمد صادق نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ افغان عوام کی مسلسل اور پائیدار انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق 16 نومبر کو ماسکو فارمیٹ کے رکن ممالک کا چوتھا اجلاس ماسکو میں ہوا ہے جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر اعظم کے معاون خصوصی سفیر محمد صادق نے کی ہے۔
اس موقع پر محمد صادق نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی صورت حال پر علاقائی نقطہ نظر کی اولین ترجیح کا پابند ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ماسکو فارمیٹ علاقائی ممالک کو افغانستان پر بامعنی مذاکرات اور مشغولیت کے عمل میں اکٹھا کرنے کے مقصد کو آگے بڑھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے دوست اور پڑوسی، افغانستان کے لوگوں کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم نے افغان عبوری حکومت کے ساتھ عملی مشغولیت کو فروغ دینے کے لیے بنیادی اصول بھی وضع کیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان عبوری حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے وسیع البنیاد حکومت کو فروغ دینے، بنیادی انسانی حقوق کے احترام، بشمول خواتین کے حقوق کے احترام کا اصول وضح کیا ہے جبکہ ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، انسانی اور اقتصادی مدد کی فراہمی سمیت افغان عوام کی مسلسل حمایت کو بنیادی اصول تسلیم کیا ہے۔
محمد صادق نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے گزشتہ سولہ ماہ کی پیش رفت رپورٹ اطیمنان بخش نہیں ہے، افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیکیورٹی کی صورت حال، مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلا،عدم استحکام اور تشدد کے واقعات کے خدشات اب بھی موجود ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں افغانوں کو فوری انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے جس میں خوراک، ادویات اور زندگی کی ضروری اشیاءشامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موسم سرما کی آمد نے پہلے سے ہی سنگین صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ اس سال نصف سے زائد افغان آبادی کوموسم سرما میںقحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ عالمی برادری کی اجتماعی ناکامی ہے، افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے وعدے بڑی حد تک پورے نہیں ہوئے جبکہ افغانستان کا بین الاقوامی بینکنگ سسٹم آج بھی دینا سے کٹا ہوا، اسے لیکویڈیٹی کے سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے۔
محمد صادق نے کہا کہ افغانوں کے اربوں ڈالرز کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، وہ افغان عوام کی بہبود کے لیے استعمال نہیں ہو سکتے ہیں، افغان عبوری حکومت کے ساتھ مستقل مشغولیت کے لیے توازن کے نئے ضوابط وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو تمام تر خدشات کے تعصب کے بغیرافغان حکام کے ساتھ ترجیحات کی درجہ بندی پر تعاون اور غور کرنا چاہیے جبکہ جن شعبوں میں افغان عبوری حکومت نے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، ان شعبوں پر خاص توجہ دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ افغان عوام کی مسلسل اور پائیدار انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے جبکہ ہمیں انسانی امداد کی حدود سے باہر پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کے اندر اقتصادی سرگرمی پیدا کرنے پربھی توجہ دینی چاہیئے۔
محمد صادق نے کہا کہ افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کے لیے حقیقت پسندانہ راستے تلاش کرنا اہم ہوگا جبکہ افغانستان کی بحالی اور تعمیر نو کا روڈ میپ بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ خطے کو افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں قائدانہ کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے بیس سالوں سے جاری تنازعات اور عدم استحکام کی وجہ سے یہ خطہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، اگرچہ دوسروں کے پاس کہیں جانے کا انتخاب ہو سکتا ہے لیکن ہم پڑوسیوں کے پاس یہ آپشن موجود نہیں ہے جبکہ ہمارا یہ یقین علاقائی حل کو فروغ دینے کے لیے ہماری گہری وابستگی کو تقویت دیتا ہے۔
محمد صادق نے مزید کہا کہ افغانستان کے دوست اور شراکت دار کی حیثیت سے ہمیں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

