Advertisement

آنے والے دنوں میں چیلنجز میں اضافہ ہوگا، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں چیلنجز میں اضافہ ہوگا۔

سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے بول نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 ماہ میں معیشت کا حال بگڑ چکا ہے، ہمارے دور میں معیشت کی سمت درست ہوچکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ چارٹرآف اکنامی کی بات کرتے ہیں، حکومت کو معیشت کا کوئی احساس نہیں ان کو اپنے مقاصد حاصل کرنے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے اپنے کیسز معاف کروا لئے ہیں، آنے والے دنوں میں چیلنجز میں اضافہ ہوگا۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کی گفتگو

Advertisement

دوسری جانب اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے بھی بول نیوز سے خصوصی گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی تحلیل کام شورہ دینا وزیراعلیٰ کا اختیار ہے، اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے سمری آئی تو گورنرز کو آئین کے مطابق مشورہ دوں گا۔

‘الیکشن لازمی ہوں گے’

انہوں نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات ہونے پر نگران سیٹ اپ بنانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، بروقت انتخابات ہونے پر مشاورت سے نگران سیٹ اپ بنتا ہے۔

اشتر اوصاف علی نے کہا کہ اسمبلیوں کی آئینی مدت اگست تک ہے، الیکشن لازمی ہوں گے مگر اپنے وقت پر ہونا سب کے مفاد میں ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، شاہ محمود قریشی

انکا کہنا تھا کہ ہمیں مل بیٹھ کرپاکستان کے لئے سوچنا ہوگا، قبل ازوقت اسمبلیاں توڑنے سے ترقیاتی کام رک جائیں گے اور منصوبوں کے اخراجات بڑھ جائیں گے، اس صورتحال میں ڈونر ایجنسیاں بھی پیچھے ہٹ جاتی ہیں۔

Advertisement

‘انتخابات کے لئے آئین مشعل راہ ہے’

اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات کے لئے آئین مشعل راہ ہے، انتخابات سے قبل مردم شماری، نئی حلقہ بندیاں اور ووٹوں کا اندراج آئینی تقاضا ہے، اوورسیز کو ووٹ کا حق دینے میں مشکلات ہیں ان کی سیٹیں مختص ہونی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بول نیوز حق و سچ کے حوالے سے دیگر چینلز کیلئے ایک مثال ہے، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ کسی نے آج تک الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کےاخراجات کی بات تک نہیں کی، جن ممالک میں جمہوریت نہیں وہاں اوورسیز کو کوئی انتخابی مہم کیسے چلانے دے گا۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ میثاق معیشت ہونا چاہیے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آنے والی حکومت پچھلی حکومت کی پالیسیاں ختم کردے۔

‘معاشی بگاڑ کا جائزہ لینے کیلئے حقائق و مصالحتی کمیشن بننا چاہیے’

Advertisement

اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاشی بگاڑ کا جائزہ لینے کےلئے حقائق و مصالحتی کمیشن بننا چاہیے، معیشت اونٹ کی طرح جسے نکیل ڈالنا تکنیکی اور مشکل کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پالیسیوں کےانحراف سے معاشی مسائل پیدا ہوئے، حکومت کو معاشی معاملات درست کرنے میں وقت لگے گا۔

‘اراکین اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہے سفارش کرنا نہیں’

انکا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہے گیس کنکشن اور سفارش کرنا نہیں، حکومت کو اراکین اسمبلی کے صوابدیدی اور سفارشی اختیارات کے خاتمے کا قانون بنانے کا مشورہ دیا ہے۔

اشتر اوصاف نے مزید کہا کہ سبسڈی کی فراہمی کے لئے متبادل ذرائع آمدن پیدا کرنے کی بھی حکومت کو تجویز دی ہے، قانون بنایا جائے کہ آنے والی حکومت جانے والی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تبدیل نہ کرے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
مفتی تقی عثمانی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دنیا کے با اثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل
27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اسحاق ڈار
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ حکومت کو قرار دے دیا
انتونیو گوتریس سے ملاقات، صدر زرداری کا خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
کراچی میں بے رحم قاتل ٹریفک نے 10 ماہ میں 733 افراد کو لقمہ اجل بنا لیا
اسلام آباد ایئرپورٹ پر انجینیئرز کی ہڑتال، پی آئی اے کی آٹھ پروازیں منسوخ
Advertisement
Next Article
Exit mobile version