پاکستان کا بنیادی بحران سیاسی ہے معیشت اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے، اسد عمر

پاکستان کا بنیادی بحران سیاسی ہے اسد عمراس کا خمیازہ بھگت رہی ہے، اسد عمر
مرکزی سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کا بنیادی بحران سیاسی ہے اور معیشت اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر کے ساتھ خصوصی غیر رسمی نشست کے دوران ملکی سیاسی صورتحال، بگڑتے ہوئے معاشی حالات، تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
معاشی صورتحال:
اسد عمر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پوری معاشی حکمت عملی کو ایکسچینج ریٹ کو قابو میں رکھنے پر لگا دیا گیا ہے جبکہ انتظامی اقدامات سے روپے کی قدر کو قابو میں رکھنے کی ناکام اور غیر موثر کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہم نے ہم نے اپنے دور حکومت میں ہم نے ایکسچینج ریٹ کو منڈی کے اصول کےمطابق رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں زراعت، تعمیرات، آئی ٹی اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بنایا، سستی کھاد اور بیج کی فراہمی کے ذریعے زراعت کی پیداواری لاگت کو کم کیا۔
اسکے علاوہ کسان دوست پالیسیوں کے باعث 1000 ارب روپے سے زائد دیہی معیشت میں بھی گئے تھے اور مختلف ذرائع سے ڈالرز کمانے اور نوکریاں پیدا کرنے کو اپنی معاشی حکمت عملی کی بنیاد بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں امپورٹڈ حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، اسد عمر
انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف حکومت نے ترسیلات زر کو 19 ارب ڈالر سے بڑھا کر 31 ارب ڈالر تک پہنچا دیا تھا جبکہ تعلیم کے شعبے میں دو گنا، صحت تین گنا اور ماحولیات میں 17 گنا زیادہ فنڈز خرچ کیے گئے تھے
عدم اعتماد کے بعد 75 فیصد انتخابات میں کامیابی حاصل کی:
انہوں نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے بعد 75 فیصد انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس عرصے میں ہونے والے سرویز کے مطابق 76 فیصد لوگ مانتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت نے کورونا کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعمیری ورکنگ ریلیشن شپ:
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تین سال تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعمیری ورکنگ ریلیشن شپ رہا لیکن سول و عسکری اداروں کے مابین اشتراک کا براہِ راست فائدہ ملک کو ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاسی کردار تنقید کی زد میں آتا ہے تاہم ملکی معاشی پالیسی کے حوالے سے فیصلہ سازی میں آرمی چیف کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کو کمزور کر کے ایک مضبوط ریاست نہیں بن سکتے ہیں تاہم ریاستی امور میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے واضح لکیر کھینچنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں؛عمران خان پر توشہ خانہ کیس میں صرف سیاسی انتقام لینے کی کوشش ہو رہی ہے، اسد عمر
آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے:
انہوں نے کہا کہ رجیم چینج آپریشن کے نتائج ملک کیلئے نقصان دہ ہیں الیکن ہم نے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر مزاحمت کی ہے اور آخری روز تک اس کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاہم مزاحمت کی شکل تبدیل ہوتی رہتی ہے اور اگلا مرحلہ اسمبلیوں کی تحلیل کا ہے۔
موجودہ بندوبست کا تسلسل ملک کیلئے نقصان دہ ہے:
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بندوبست آئندہ کچھ عرصے اقتدار میں رہا تو سیاسی طور پر ہمارا فائدہ ہے لیکن موجودہ بندوبست کا تسلسل ملک کیلئے نقصان دہ ہے اور پورا ملک اس فیصلے کی بھینٹ چڑھ رہا ہے کہ بہر صورت انتخابات سے گریز کیاجائے۔
امن عامہ کی صورتحال بتدریج بگڑ رہی ہے:
اسد عمر نے کہا کہ سیکیورٹی کی صورتحال پر بہت سی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں اور اس بحث میں نہیں الجھنا چاہتے کہ سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے پس منظر میں کیا عوامل کارفرما ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ امن عامہ کی صورتحال بتدریج بگڑ رہی ہے۔
نگران حکومتوں کی مدت میں توسیع کیلئے آئین پر تلوار چلانا ہو گی:
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں نگران حکومتوں کی مدت میں توسیع کی کوئی گنجائش نہیں، اس کی مدت میں توسیع کیلئے آئین پر تلوار چلانا ہو گی اور عدالت عظمی کے پاس آئین سازی کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ محض تشریح کا اختیار رکھتی ہے
خیال رہے کہ اس دوران بی بی سی، الجزیرہ، ایسوی ایٹڈ پریس، فنانشل ٹائمز، شنوا نیوز ایجنسی چین ، انڈیپینڈینٹ اردو، اردو نیوز، این ایچ کے جاپان، عرب نیوز، ارناء، تاس اور نیشنل پبلک ریڈیو سمیت مختلف بین الاقوامی میڈیا گروپس کے نمائندگان نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: جدید دور میں حقائق کو چھپانا ممکن نہیں ہے، اسد عمر
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

