سینیٹ اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل کے لکھے گئے خط پر ہنگامہ آرائی

سینیٹ اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل کے لکھے گئے خط پر ہنگامہ آرائی
سپریم کورٹ کے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے سے متعلق ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے خط پر سینیٹ میں ہنگامہ آرائی ہوئی جبکہ شور شرابے کے باعث ایوان کی کارروائی بھی نہ چل سکی اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق چئیر مین صادق سنجرانی کی صدارت میں سینیٹ اجلاس کے آغاز پر سینٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ اٹارنی جنرل نے ایک خط بھیجا ہے جو میرے پاس امانت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ااٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ عدالت میں ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی ۔
اس موقع پر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل اگر پارلیمنٹ اور جوڈیشری کے اتنے حامی ہیں تو جب عدالت کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو اٹارنی جنرل کو عدالت میں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل پارلیمنٹ کی بنیاد پر بات نہیں کر سکتا ، ان کو اس معاملے پر خط لکھا جائے۔
وزیر قانون اعظم نزیرتارڈ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے اس لیے وضاحت کہ وہ اس وقت سپریم کورٹ موجود تھے اورچیف جسٹس نے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے کے ریمارکس نہیں دیئے اٹارنی جنرل حکومت کا حصہ ہیں اگر کوئی گستاخی ہوئی ہے معافی چاہتا ہوں۔
اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیب سے متعلق کیس میں کہا تھا پارلیمنٹ غیر مکمل ہے اس کی بات کریں دو اسمبلیاں خالی پڑی ہیں الیکشن کی تاریخ دیں حکومت عدالتوں کے یا تو سارے فیصلے تسلیم کرے یا نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کس کا گریبان اور دامن چھوڑا ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
دیگر ارکان نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کیلئے اجازت چاہی جو چئیر مین سینٹ نہ دی تو اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

