Advertisement

کراچی پولیس آفس پر حملہ، 100 سے زائد نمبرز مشکوک قرار

کراچی پولیس آفس

کراچی پولیس آفس پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ساتھی سمیت ہلاک

کراچی پولیس کے دفتر پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق کے پی او کے اطراف کی جیو فینسنگ جاری ہے تاہم جیو فینسنگ میں حملے کے وقت 100 سے زائد نمبروں کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تمام نمبروں کے کوائف اور دیگر ضروری معلومات حاصل کی جارہی ہے، 10 سے 12 نمبر حملے کے بعد سے بند ہیں جبکہ ان نمبروں سے بیرون شہر کا بھی کال ڈیٹا ملا ہے۔

مقدمہ درج

کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ ایس ایچ او صدر کی مدعیت میں سی ٹی ڈی سول لائنز تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔

Advertisement

مقدمے میں 3 ہلاک سمیت کالعدم تحریک طالبان کے 5 دہشت گردوں کو نامزد کیا گیا ہے اور قتل، اقدام قتل، دہشت گردی کی دفعات سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد 5 تھی جبکہ 3 کارمیں سوار ہوکر آئے اور دو دہشت گرد موٹرسائیکلوں پر سوار تھے، جنہوں نے کے پی او کی نشاندہی کی۔

Advertisement

ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں دو سہولت کار کو بھی نامزد کیا گیا ہے، دونوں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں سے گلے مل کر رخصت ہوگئے تھے تاہم مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کے انسپکٹر عرفان احمد کریں گے۔

Advertisement

ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ حملے میں کے پی آفس کو شدید نقصان پہنچا، دہشت گردوں کو غیر ملکی قوتوں کی مدد بھی حاصل تھی تاہم کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

تفتیشی اداروں کی حملہ آواروں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کیلئے کوششیں تیز

تفتیشی اداروں نے حملہ آواروں کے سہولت کاروں کی  گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔

Advertisement

حکام کا کہنا ہے کہ سہولت کارروں کی موجودگی کی اطلاع پر سی ٹی ڈی جامشورو پہنچ گئی، سی ٹی ڈی حکام کی ٹیکنیکل بنیادوں سے ملنے والی معلومات پر جامشورو میں کارروائی جاری ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ جامشورو میں کی جانے والی کارروائی خفیہ رکھی جارہی ہے۔

مارے گئے دہشت گردوں کے خاندانوں کی تلاش شروع

علاوہ ازیں کراچی آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے خاندانوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس آفس حملے میں ہلاک دہشت گرد مجید نظامی اور زالہ نور کا تعلق تحصیل دتہ خیل شمالی وزیرستان سے تھا اور تیسرے دہشت گرد کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت سے تھا۔

Advertisement

ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دونوں دہشت گروں کی شناخت ہوگئی ہے، دونوں دہشت گردوں کا اسٹیٹس آئی ڈی پیز کا ہے تاہم دونوں دہشت گردوں کے خاندانوں تک پہنچنے کی کوشش جاری ہے۔

Advertisement

حملے میں کراچی پولیس کی کوتاہی

 پولیس کے دفتر پر  حملے میں کراچی پولیس کی کوتاہی سامنے آئی ہے، سفارش کے باوجود کے پی او کے سیکیورٹی انتظامات بہتر نہیں کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد عملے نے سیکیورٹی بہتر کرنے کی سفارش کی تھی، 29 جون کو اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد 11 جولائی 2020 کو سیکیورٹی اجلاس ہوا تھا جس میں کے پی او میں ایمرجنسی سیڑھیاں لگانے کی سفارش کی گئی تھی اور عمارت کی چوتھی منزل پر گرل لگانے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں صدر پولیس لائن کے راستے پر بیریئر لگانے کا کہا گیا تھا، صدر پولیس لائن میں مسجد کی دیوار پر خاردار تار لگانے کی بھی سفارش کی گئی تھی اور گراؤنڈ فلور پر بنے کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کی سیکیورٹی بھی بڑھانے کی سفارش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملہ؛ پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 شہید، تمام دہشت گرد جہنم واصل

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کے اے آئی جی غلام نبی میمن نے نوٹ شیٹ پر احکامات دیے مگر فنڈ جاری نہیں کیے، تین سال سے سفارشات پر عمل نہیں کیا جاسکا۔

Advertisement

واضح رہے کہ دو روز قبل کراچی پولیس آفس پر حملے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد بھی مارے گئے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
واپڈا کا حب کینال 48 گھنٹے بند رکھنے کا فیصلہ، شہر قائد میں پانی کی فراہمی معطل رہنے کا امکان
الجومَیع کی دیوانگی، کراچی کو یرغمال بنالیا گیا، ریاستِ پاکستان کی عزت داؤ پر
شرح سود 11 فی صد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ، مہنگائی 5.6 فیصد تک پہنچ گئی
کورنگی میں کمرے کی چھت گرنے سے ڈیڑھ سالہ بچی جاں بحق ، ایک بچی اور 2 خواتین زخمی
شمالی وزیرستان و کرم میں پاک فوج کی بڑی کارروائی، 25 خوارج ہلاک، پانچ جوان شہید
مذاکرات کے دوران دراندازی ناقابل قبول ، سیکیورٹی ذرائع کا شدید ردعمل
Advertisement
Next Article
Exit mobile version