پیٹرول بحران کا معاملہ؛ سینٹیرز اپنی ہی حکومت پر برس پڑے

سینیٹ اجلاس آج صبح ساڑھے 10 بجے ہوگا
پیٹرول بحران کے معاملے کے مسلم لیگ ن کے سینٹیرز سینیٹ کے اجلاس میں اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 14 نکات پر مشتمل ایجنڈا جاری کیا گیا۔
اجلاس میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2022 بھی پیش کیا گیا۔
ایبٹ آباد سٹی میں فلائی اوور کی تعمیر کے باعث ٹریفک جام پر توجہ دلاؤ نوٹس اور صدر مملکت کے جانب سے مشترکہ اجلاس پر شکریہ کی تحریک بھی ایجنڈے کا حصہ تھی۔
سینیٹ میں حکومت کی نااہلی اور غیر آئینی اقدامات کی گونج
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آصف کرمانی نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پیٹرول کا مصنوعی بحران ہے، مجھے خود پیٹرول کو خریدنے کے لئے تین پمپس پر پھرنا پڑا، حکومت چند ذخیرہ اندوزوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف نائن پارک واقع پر ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، معاملے کو داخلہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں پبلک کی جائیں۔
دوسری جانب سینیٹر منظور کاکڑ نے ایوان بالا میں کہا کہ ایک بجٹ بنا کر عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے، ہم نے پچہتر سالوں میں عوام کو کیا دیا ہے، آپ نے حکومت لی ہے کیا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راتوں رات 32روپے ڈالر کی قیمت بڑھائی گئی، کہا گیا اسحاق ڈار آئیں گے تو دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی، حکومت 180ارب کا منی بجٹ لا رہی ہے، ہم کیوں عوام پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔
اس موقع پر سینیٹر میر طاہر بزنجو نے بھی اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر افسران کے اثاثے ظاہر کیے گئے، ججز اور جرنیلوں کو کیوں استثنی دیا گیا ہے، جب وزیر اعظم، اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اثاثے ظاہر کرتے ہیں تو ان کو بھی دیکھنا چاہیے، وزیر اعظم کو اپنی کابینہ پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
سینیٹر مشتاق احمد
سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزراء ایوان میں موجود نہیں، کابینہ کی تعداد 83 ہو گئی ہے، مارچ تک سینچری پوری ہو جائے گی، دنیا کی سب سے بڑی کابینہ ہے، وزیر اعظم ایک الگ وزیر رکھ لے جو کابینہ گنتی کرے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پانچ وزراء کی اضافہ کیا گیا ہے، اتنے وزیر ہیں ان کی شکل تک نہیں دیکھی، اس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزراء کی عدم حاضری سے متعلق آج دوبارہ وزیر اعظم کو خط لکھوں گا۔
شہادت اعوان
اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت قانون و انصاف و سینیٹر شہادت اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ چترال شندور روڈ کی تعمیر کا منصوبہ شاہد خاقان عباسی کے دور میں شروع ہوا، اس پر کام شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسم کی وجہ سے نومبر سے اس سڑک پر کام رکا ہوا ہے، اس روڈ کو چوبیس فٹ چوڑا کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چترال شندور روڈ 2024میں مکمل ہو جائے گا، تین سال سات ماہ چوبیس دن رہنے والی حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی حکومت کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کارکردگی ایوان میں پیش
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کارکردگی ایوان میں پیش کردی گئی۔
سینیٹ میں بتایا گیا کہ گزشے چار سالوں میں ملک میں وفاق نے پانچ اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کیے، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اسلام آباد، نیشنل سکل یونیورسٹی اسلام آباد اور ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد قائم کی گئی تاہم پی اے ایف وار کالج انسٹیٹیوٹ، کراچی، اور حیدرآباد انسٹیٹیوٹ فارٹیکنیکل اینڈ مینجمنٹ سائنسز بھی قائم کیا گیا۔
اعلیٰ تعلیم کے تین ادارے اسلام آباد ایک کراچی اور ایک حیدر آباد میں قائم کیا گیا، ان اداروں کو گزشتہ چار سالوں میں 1ارب 56کروڑ 70لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔
اس کے علاوہ نینشل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اسلام آباد کو 1ارب 10کروڑ روپے کے فنڈ دیے گئے، نیشنل اسکلز یونیورسٹی کو 41کروڑ 70لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے اور حیدرآباد انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ سائنسز کو 5کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے تاہم ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد اور پی اے ایف ایئروار کالج انسٹیٹیوٹ کراچی کو فنڈز نہیں دیے گئے۔
سینیٹر شبلی فراز
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیٹر شبلی فراز نے ایوان بالا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت عرصے بعد بات کرنے کا موقع ملا بہت باتیں بھول گیا، اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جب سے آپ چیف آف اسٹاف بنے ہیں آپ بھی ایوان میں کم آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ترقی کی طرف لے جارہے تھے، پھر اچانک کسی کی ضد اور منشاء پر ہماری حکومت کا تختہ الٹا دیا گیا، تحریک انصاف کے لیڈران پر پرچے کروائے گئے، اگر اس ملک کی جمہوریت کو بچانا ہے تو آئین پر عمل کروانا ناگزیر ہے، تمام مسائل کا حل فوری انتخابات ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ رجیم چینج کا حصہ رہا، مرضی کے تبادلے، تقرریاں جاری ہیں۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا لیکن اللہ کے شکر سے عمران خان نے بچا لیا، پنجاب کی نام نہاد نگران حکومت نے عمران خان کے قاتلانہ حملے کیس کے افسران کو تبدیل کردیا، ہمیں خدشہ ہے اب یہ گواہ اور شواہد کو بھی ضائع کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کو دیکھ کر پنجاب اور کے پی کی حکومتیں توڑیں، بجائے اس کے کہ فری الیکشن کے مطالبات کو منظور کیا جائے، ایک سال سے لٹکے استعفیٰ کو اپنی مرضی کے مطابق منثور کر لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کہتا ہے نوے روز میں الیکشن کرانے ہیں، کٹھ پتلی آئین کو توڑ مروڑ کر لگے ہیں، پوری قوم کی نظریں عدالت پر لگی ہیں۔
سینیٹر شہزاد وسیم
علاوہ ازیں قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے ایوان میں اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عزت کروانا ہاتھ میں ہوتا ہے، پارلیمنٹ واقعی نامکمل ہے، ایک بڑی جماعت جس کو رجیم چینج کے ذریعے باہر کی گئی وہ ایک حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاداریاں تبدیل ہوتی رہی ہیں، دو اسمبلیاں تحلیل ہیں نوے دن میں انتخاب کروانا ہے، آرٹیکل 105 میں پہلی ذمہ داری آتی ہے کہ انتخاب کی تاریخ کا اعلان کرنا ہے، ابھی تک الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، اگر نوے دن کے الیکشن نہیں ہوتے تو آئین کی کتاب بند ہو جائے گی۔
انکا کہنا تھا کہ سول انریسٹ کا رستہ کھل جاتا ہے اور یہ ملک اس کا متحمل ہو جاتا ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس کو توہین کے طور پر نہ لیں، جس طرح نیب کے قوانین بلڈوز کیے گئے کیا اس سے نیک نامی ہو رہی ہے۔
سینیٹر شہزاد وسیم نے مزید کہا کہ ہمیں الیکشن کی طرف جانا ہوگا اعداد وشمار خود بولتے ہیں صحت کارڈ کے 5 .7 صارفین ہیں۔
بعدازاں سینیٹ کا اجلاس پیر شام 4 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

