افسوس ہے کہ ہم بار بار آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں، کامران ٹیسوری

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ افسوس ہے کہ بار بار ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اپنے ایک میں کہا کہ یادیں ہوتی ہیں جس کا آج سب نے اظہار کیا، جب سروش لودھی صاحب میرے پاس آئے تو میرے لئے مشکل تھا، جو پروپوزل لائے تھے کہ اسی وقت ہاں کردوں یا سوچ کے جواب دوں، ڈگری دینے والی ان کی اپنی جامعہ ہے وائس چانسلر ان کا دوست ہے، میں نے کہا کہ تھوڑا ٹائم دیں میں کچھ چیزیں پرکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے ایک منصب پر بٹھایا ہے، میں نے لوگوں سے مشورہ کیا، سب سے پلس پوائنٹ جو اس ڈگری میں جاتا ہے وہ کورونا کے دوران ان کا کردار رہا، صحت کے شعبے میں ان کی کوششوں سے کافی فرق آیا جو 75 سالوں میں نہ ہوسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے دوسری جامعات کے وائس چانسلر سے بھی بات کی، جان کر خوشی ہوئی کہ انھوں نے ساری جامعات کے کئی ہی کام کیا، ان کی خواہش ہے کہ جامعات کو اس سطح پر لایا جائے جس سے طلبا کو فائدہ ہو۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ والدین کو نہ بھولیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ سندھ میں امن و امان کی صورت حال ابتر ہے، کامران ٹیسوری
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمیں آج سید عبداللہ شاہ کو بھی نہیں بھولنا چاہیئے، میں انھیں ذاتی طور پر بھی جانتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کہ جب اللہ کسی کو کوئی منصب عطا کرتا ہے تو انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ اچھا استعمال کرے یا غلط استعمال کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ مراد علی شاہ کو دیکھا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ معاملات کو مثبت کی طرف لے جائیں، سندھ ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں؛ ہماری بزنس کمیونٹی پاکستان کو استحکام دینے کے لئے تیار ہے، کامران ٹیسوری
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 75 سالوں بعد بھی ہم ایسے کام کررہے ہیں جس کی وجہ سے شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے، افسوس ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس بار بار جاتے ہیں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ مراد علی شاہ سے جب بھی بات کی ان کی کوشش تھی کہ سب صحیح ہو کیونکہ اس نظام میں ہم بااختیار ہوتے ہوئے بھی بے اختیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم طلبا کو ڈاکٹر انجنیئر بنادیتے ہیں لیکن اچھا انسان بنانا پہلے ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ کراچی کو مجرموں کا شہر نہیں بننے دیں گے، کامران ٹیسوری
ان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے قومیت ختم ہورہی ہے، ہم فرقوں میں بٹ چکے ہیں، ہم خود کو پاکستانی نہیں کہتے، پنجابی، سندھی، لاڑکانہ کے کہتے ہیں، ہمیں ڈھونڈنا ہے کہ پاکستان کہاں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News