Advertisement

نگران وزیراعظم کا تاج کس کے سر پر سجے گا؟ مشاورتی عمل میں تیزی

نگران وزیراعظم

نگران وزیراعظم کا تاج کس کے سر پر سجے گا؟ مشاورتی عمل میں تیزی

نگران وزیراعظم کی تقرری کے لئے اتحادی جماعتوں میں مشاورت کا عمل تیز ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی نے نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں پارلیمانی لیڈر خالد مگسی اور سینیٹر منظور کاکڑ شامل ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ دونوں رہنما پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد نگران وزیراعظم کے لئے نام کمیٹی کو دیں گے۔

دوسری جانب نگران وزیراعظم کے معاملے پر اتحادی حکومت میں مشاورت جاری ہے، پارلیمنٹ لاجز میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں دونوں بڑی جماعتوں نے سیاسی شخصیت کو ہی نگران وزیراعظم بنانے پر اتفاق کیا۔

پیپلز پارٹی نے تین اور (ن) لیگ نے چار نام پیش کیے، تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان کسی نام پر ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوا۔

دونوں مذاکراتی ٹیموں نے اپنی قیادت سے رابطہ کر کے آصف زرداری اور نواز شریف کو تمام نام بھجوا دیے ہیں، تاہم آصف زرداری اور نواز شریف نگران سیٹ اپ کے حوالے سے آپس میں رابطے میں ہیں۔

Advertisement

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/pakistan/2023/07/365200/amp/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://www.bolnews.com/urdu/pakistan/2023/07/365200/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے  کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
خیبرپختونخوا میں آپریشن، 35 بھارتی حمایت یافتہ خارجی دہشتگرد ہلاک، 12 جوان شہید
گوادر سے غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش ناکام، 17 ملزمان گرفتار
کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا ریپ اسکینڈل، پولیس کی تحقیقات میں لرزہ خیز انکشافات
سندھ میں سیلاب؛ ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی تیاریاں مکمل
کراچی: شادی کے دن نوجوان پراسرار طور پر لاپتہ، اغوا کا شبہ
پتوکی:چار اوباش نوجوانوں کی بارہ سالہ لڑکے سے اجتماعی زیادتی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version