اٹلی میں بیٹی کو قتل کرکے پاکستان آنے والا ملزم باپ اطالوی حکام کے حوالے

اٹلی میں بیٹی کو قتل کرکے پاکستان آنے والا ملزم باپ اطالوی حکام کے حوالے
اٹلی میں بیٹی کو قتل کرکے پاکستان آنے والا سفاک باپ کو اطالوی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اٹلی میں پولیس کی تحقیقات میں ثمن عباس کے والدین اور چچا پر قتل کا الزام تھا جب کہ شبر عباس اور ان کی اہلیہ بچی کے قتل کے بعد واپس پاکستان بھاگ آئے تھے۔
اٹلی کی پولیس نے پاکستان کی حکومت سے ملزم کی حوالگی کے لئے متعدد رابطے کیے جب کہ اٹلی کے وزیراعظم نے بھی قتل کی تحقیقات کے لیے ہر ممکن اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
اٹلی حکومت کی طرف سے ملزم کی حوالگی کے حوالے سے پاکستانی حکام کو بارہا درخواستیں کی گئیں اور اٹلی حکومت نے عدم تعاون پر پاکستانیوں کے لئے 1700 سے زائد تکنیکی ویزوں کو موخر کرنے کا بھی اشارہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ لڑکی ثمن عباس اپریل 2021 میں لاپتہ ہوگئی تھی تاہم جب لاش برآمد کی گئی تو اطالوی خبر رساں ایجنسی ’انسا‘ کے مطابق ریگیو ایمیلیا کے چیف پراسیکیوٹر نے اطالوی ٹی وی کو بتایا تھا کہ برآمد کی گئی لاش مکمل ہے اور وہی کپڑے پہنے ہوئے ہیں جو ثمن عباس نے گمشدگی کے وقت پہنے تھے۔
ثمن قتل میں ملوث والدین، چچا اور دو کزن قتل کے بعد اٹلی سے نکل گئے تھے مگر لڑکی کو قتل کرنے والے ان کے چچا کو ستمبر 2021 میں پیرس سے گرفتار کیا گیا تھا۔
استغاثہ کا خیال ہے کہ خاندان کو اس وقت غصہ آیا جب انہیں پتا چلا کہ ثمن عباس کا اٹلی میں بوائے فرینڈ ہے۔
اطالوی پراسیکیوٹرز کا الزام ہے کہ ثمن کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ کچھ عرصے تک سماجی خدمات کے ادارے کی حفاظت میں رہنے کے بعد بعض دستاویزات لینے کے لیے اپریل 2021 میں خاندانی گھر واپس آئی تھیں۔
نوعمر لڑکی کی شناخت دانتوں کے ریکارڈ سے اس وقت ہوئی جب اس کے لاپتا ہونے کے ایک سال سے زیادہ عرصے بعد شمالی اطالوی قصبے نوویلارا میں اس کے خاندانی گھر کے قریب سے انسانی باقیات برآمد ہوئیں۔
ثمن اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف پسند کی شادی کرنا چاہتی تھیں اور ان کے بوائے فرینڈ کے مطابق ثمن اپنی زندگی کے حوالے سے کافی فکر مند تھیں۔
والد کی مرضی سے شادی سے انکار کے بعد جوان سالہ لڑکی کے قتل کے بعد یورپین میڈیا بالخصوص اٹلی میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج کے بعد پاکستانیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ثمن نے اٹلی میں سماجی خدمات کے ادارے سے رابطہ کیا تھا، جس نے انہیں نومبر 2020 میں نوجوانوں کے لیے قائم پناہ گاہ میں منتقل کردیا تھا۔ قبل ازیں انہوں نے پولیس کو اپنے بارے میں تمام حالات سے آگاہ کردیا تھا۔
حالات حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/pakistan/2023/09/660176/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/pakistan/2023/09/660176/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

