Advertisement

کسی بھی عدلیہ پر دباؤ ڈالنے سے زیادہ مذمتی اور کوئی چیز نہیں، طارق فضل چوہدری

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ کسی بھی عدلیہ پر دباؤ ڈالنے سے زیادہ مذمتی اور کوئی چیز نہیں۔

طارق فضل چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی بار بار عمل کے ذریعے عدلیہ کو دباؤ میں لارہی ہے، کسی بھی عدلیہ پر دباؤ ڈالنے سے زیادہ مذمتی اور کوئی چیز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو ہو رہا ہے کیا وہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنا نہیں؟ سپریم کورٹ میں سماعت پر تنقید افسوس ناک ہے، ججز صاحبان نے خط میں لکھا کہ ججز کو دباؤ میں نہ ڈالا جائے۔

فضل چوہدری نے کہا کہ کابینہ میں بھی خط کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر اتفاق ہوا، مخصوص جماعت نے جوڈیشل کونسل سے متعلق الزام تراشی کی۔

انکا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کی، چیف جسٹس نے معاملے پر فوری ایکشن لیا جو قابل تعریف ہے،

Advertisement

لیگی رہنما نے کہا کہ چیف جسٹس نے ججز، وزیراعظم سے ملاقات کیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کا حوالہ خط میں ہے، سپریم جوڈیشل کونسل عدلیہ کے محاسبے کا ادارہ ہے، سپریم جوڈیشل کونسل اداروں یا سیاسی جماعتوں کے محاسبے کا ادارہ نہیں۔

فضل چوہدری نے مزید کہا کہ ملک میں کئی مسائل درپیش ہیں، 6 فاضل ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا، سپریم کورٹ نے جس پر ازخود نوٹس لیا، جس کی آج پہلی سماعت کی گئی،چیف جسٹس کو خط میں شوکت عزیر صدیقی کا بھی حوالہ دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کےخط کامعاملہ زیر سماعت ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
لاہور اور کراچی کا فضائی معیار آج بھی زہریلا قرار
بیرون ممالک سکھوں کو نشانہ بنانے کیلئے "را" کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار
خیبرپختونخوا کی 13 رکنی صوبائی کابینہ تشکیل، حلف برداری آج ہوگی
استنبول مذاکرات؛ پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی کے تسلسل پر متفق
وزیر اعظم اور صدر مملکت کی بڑی بیٹھک؛ آزاد کشمیر میں ممکنہ سیاسی تبدیلیوں پر اہم گفتگو
اپنی قوت پر اعتماد کریں کوئی تمہارا بال بیکا نہیں کر سکتا، مولانا فضل الرحمن
Advertisement
Next Article
Exit mobile version