کیا مہنگا ہوگا کیا سستا؟ 18 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا

کیا مہنگا ہوگا کیا سستا؟ 18 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا
اسلام آباد: وفاقی حکومت ساڑھے 18 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش کرے گی، قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مخلوط سرکار اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی، نئے مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے، بجٹ کا مجموعی حجم 18 ہزار 900 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر
بجٹ میں آئندہ مالی سال ایف بی آر کیلئے 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ایف بی آر اگلے مالی سال رواں مالی سال کے مقابلے میں 3720 ارب روپے زائد ریونیو اکٹھا کرنا ہو گا، رواں مالی سال کی نسبت ڈائریکٹ ٹیکس 3452 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے زائد کے ٹیکسز لگیں گے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک ایف بی آر کو 160 ارب روپے کا رویونیو شارٹ فال ہو گا، نئے ریونیو اقدامات تاریخ میں پہلی مرتبہ لیے جائیں گے جس کے باعث مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، سیلز ٹیکس گڈز اور سیلز ٹیکس سروسز، ایف ای ڈی کیلئے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11 ہزار 379 ارب روپے مقرر کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کی مد میں رواں مالی سال کی نسبت 1312 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا، آئندہ مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 4919 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے اور رواں مالی کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 3607 ارب روپے اکٹھے ہو سکیں گے۔
آئندہ مالی سال کیلئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1591 ارب روپے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 267 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
انفراسٹرکچر کیلئے 827 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص
آئندہ بجٹ میں انفراسٹرکچر کیلئے 827 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے، بجٹ میں توانائی کیلئے 253 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کیلئے 279 ارب روپے، پانی کے منصوبوں کیلئے 206 ارب روپے، سماجی شعبے کیلئے 280 ارب روپے، صحت کیلئے 45 ارب روپے، تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کیلئے 93 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
ایس ڈی جیز کیلئے آئندہ مالی سال 75 ارب روپے خرچ کرنے منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ غذائی و زراعت کیلئے 42 ارب روپے، گورننس کیلئے 28 ارب روپے، سائنس و آئی ٹی کیلئے 79 ارب روپے، کے پی میں ضم شدہ اضلاع کیلئے 64 ارب روپے اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 75 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے۔
وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات
اگلے مالی سال وفاق اور صوبے مل کر ترقیاتی منصوبوں پر 3792 ارب روپے خرچ کریں گے، رواں مالی سال کے مقابلے مجموعی قومی ترقیاتی بجٹ میں 1012 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے، وفاقی پی ایس ڈی پی 550 ارب اضافے کے ساتھ 1500 ارب روپے مقرر کیے گئے ہیں۔
چاروں صوبوں کا سالانہ ترقیاتی پلان 462 ارب روپے اضافے سے 2095 ارب روپے ہوگیا، صوبہ سندھ ترقیاتی منصوبوں پر سب سے زیادہ 764 ارب روپے خرچ کرے گا، صوبہ پنجاب نے 700 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ خیبرپختونخوا نے 351 ارب اور بلوچستان نے 281 ارب روپے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز کی ہے۔
درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز
آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز کی ہے، درآمدی موبائل فونز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، درآمدی موبائل فونز پر ایف ای ڈی کا مجموعی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
درآمدی لگژری موبائل فونز پر پی ٹی اے ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز ہے، درآمدی موبائل فونز پر 25 فیصد تک جی ایس ٹی بھی عائد ہے، آئندہ فنانس بل درآمدی موبائلز پر جی ایس ٹی مزید بڑھانے کی تجویز ہے جبکہ پہلے سے 25 فیصد جی ایس ٹی عائد ہونے کے باعث مزید جی ایس ٹی مشکل ہے، 2 ہزار ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات تاریخ میں پہلی مرتبہ لیے جائیں گے۔
فنانس بل میں ایف بی آر کے نئے اقدامات
فنانس بل 2024-25 میں ایف بی آر کی جانب سے نئے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے حوالے سے ایف بی آر نے تیاری کرلی، بڑی تعداد میں ٹیکس چھوٹ والی اشیاء کو پانچویں اور چھٹے شیڈول سے نکالنے پر غور کیا جارہا ہے۔
نئے بجٹ میں سیلز ٹیکس کا زیرو ریٹ بھی کئی اشیا پر ختم کرنے کا پلان ہے، استثنیٰ شدہ اشیا کی فہرست کو محدود کرنے کے لئے ڈرافٹ کی تیاری شروع کردی، فنانس بل میں نئی فہرست ڈال کر بجٹ میں اعلان کا حتمی پروگرام ہے، استثنیٰ صرف سفارتکاروں اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے جاری رہے گا اور ہیلتھ اینڈ میڈیکل کے شعبے کا ٹیکس استثنیٰ بھی جاری رہے گا۔
چین کے ساتھ کی گئی سرمایہ کاری معاہدوں پر بھی ٹیکس استثنٰی جاری رہے گا، استثنٰی ختم ہونے پر ان اشیا پر سیلز ٹیکس ریٹ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا اور مقامی منڈی میں سپلائی کئے جانے والے کئی اقسام کے مال پر سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے گا، کئی اشیا پر 18 فیصد ٹیکس عائد ہوگا اور جن اشیاء پر سیلز ٹیکس صفر ہے ان پر بھی ٹیکس عائد ہوگا۔
بجٹ میں انشورنس سیکٹر کو رعایتیں دینے کا امکان
بجٹ میں انشورنس سیکٹر کو رعایتیں دیئے جانے کا امکان ہے، نئے مالی سال 2024-25 میں انشورنس کے شعبے کے فروغ کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، آئی ایم ایف تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔
زرعی ویئر ہاوسز کے قیام، انشورنس سیکٹر کیلئے ٹیکس مراعات کی تجویز جبکہ اسٹوریج اور ویئر ہاوس کے درآمدی آلات پر دس سالہ ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔
نئے بجٹ میں ممکنہ ٹیکس چھوٹ کا مقصد ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، ٹیکس چھوٹ زرعی اجناس کیلئے ویئر ہاوس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ملنے کا امکان ہے۔
زرعی پیداوار یا اجناس خراب ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ بھاری نقصان کا سامنا ہے، گندم، چاول سمیت کئی زرعی اجناس اور پھل زیادہ دیر تک محفوظ کیے جا سکیں گے، کسان اپنی اجناس ان ویئر ہاوسز اور اسٹوریج مراکز میں زخیرہ کر سکیں گے۔
بجٹ میں لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز ہے جبکہ مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز کی گئی ہے، تاہم پرسنل ایکسیڈنٹ، ٹریول انشورنس، ہاؤس ہولڈرز کو پریمیم کی ادائیگی پر ٹیکس کریڈٹ کا امکان ہے اور لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، پرائیویٹ موٹر انشورنس پر بھی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

