بجٹ میں کچھ چیزوں کا مکمل پلان نہیں دے سکے، وزیر اعلیٰ سندھ

بجٹ میں کچھ چیزوں کا مکمل پلان نہیں دے سکے، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں کچھ چیزوں کا مکمل پلان نہیں دے سکے۔
مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں بجٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں کوئی نئی اسکیم نہیں ہے جبکہ پہلے سے جاری ترقیاتی اسکیمیں مکمل کریں گے۔
وزیراعلٰی سندھ نے کہا کہ ہمارے بجٹ کا کل حجم 3.056 ٹرلین روپے ہیں، جبکہ ہم کوشش کریں گے کہ اسکیمز پوری کریں، اس کے علاوہ بجٹ میں کچھ چیزوں کا مکمل پلان نہیں دے سکے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگلے سال ہم گروتھ پر جائین گے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سال یہ کام نہیں کریں گے، جبکہ ساٹھ ارب روپے ہم نے ترقیاتی بجٹ کے رکھے ہیں اور ترقیاتی پروگرامز کے لیے 956 ارب روپے ہیں۔
وزیراعلٰی سندھ نے کہا کہ نگراں حکومت نے منتخب حکومت کی ترقیاتی اسکیمز بند کردیں اور وفاقی حکومت نے ہماری اسکیمز ختم کردیں جبکہ وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی اسکیمز دینی چاہئیں۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ ہمارا ترقیاتی بجٹ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، ہم نہ پہلی بار حکومت کر رہے ہیں نہ کہ آخری بار کر رہیں ہیں، ہم طویل مدت کے پروگرام لاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ نگراں حکومت کے لمبے قیام سے ملک کو نقصان ہوتا ہے، جبکہ نگراں حکومت 2 ماہ کے لیے ہونی چاہیے، اس کے علاوہ نگراں حکومت کے دور میں بہت ساری چیزیں ہوئیں اور گزشتہ 4 سال سندھ کوترقیاتی اسکیمیں نہیں دی گئیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کا حجم گزشتہ سال کی نسبت 34 فیصد زیادہ ہے، جبکہ بجٹ اہداف کوحاصل کریں گے، اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارنٹرشپ کے تحت کام کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں 60ارب روپے ڈیولپمنٹ کے لیےرکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ ایک ہزار ارب کے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے، جبکہ ہمارا ترقیاتی بجٹ باقی صوبوں سے بہتر ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب کی اسکیم بند کرنے پر بلاول بھٹو نے شدید احتجاج کیا تھا، جبکہ ہمارا 52 فیصد بجٹ تنخواہوں کی مد میں خرچ ہوتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 959 ارب روپے ہے، جبکہ وفاقی حکومت سے 1900 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، اس کے علاوہ سندھ ریونیوبورڈ کا اگلے سال کاٹارگٹ 300 ارب رکھا ہے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ سندھ پیپلز ہاؤسنگ اسکیم کے لیے25 ارب روپے رکھے ہیں، جبکہ ہاری کارڈ کے لیے8 ارب، مزدور کارڈ کے لیے 5 ارب اضافی رکھے ہیں، اس کے علاوہ جن کےپاس بجلی نہیں ان کوسولرسسٹم فراہم کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ ایک ہزار ارب سے زیادہ کا ترقیاتی بجٹ ہے جبکہ گزشتہ سال ہم نے تقریبا 794 اسکیمیں منظور کیں، جبکہ نگراں حکومت میں صرف 80 اسکیم منظور ہوئیں، اس لیے کہتے ہیں کہ نگراں حکومت دو تا تین ماہ کے لیے ہونی چاہئے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کا کام کرنے کی وجہ سے ووٹ لیتی ہے، جبکہ مہنگائی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ سے تخمینہ بڑھ سکتا ہے، اس کے علاوہ ایگریکلچر ٹیکس کو ہم کس طرح بہتر کریں گے وہ ہم نے دیکھا ہے۔
پوسٹ بجٹ کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے کم از کم تنخواہ 37000 روپے رکھی ہے جبکہ سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کی ابتدائی تنخواہ 37000 روپے ہوگی، اس کے علاوہ گریڈ ایک سے چھ تک 30 فیصد، گریڈ 7 تا 16 تک 25 فیصد تک اور گریڈ 17 تا 22 تک 22 فیصد تنخواہیں بڑھائی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2007 میں مجھے سکھر سے لکھی جانے کے لیے کانوائے کا انتظار کرنا پڑھتا تھا، جبکہ ہم بہتری لائے، پولیس جوانوں نے شہادتیں دیں۔
انہوں نے کہ اس سال جنوری اور فروری میں حالت خراب ہوئے پوچھا گیا تو مجھے بتایا کہ انتخابات میں پولیس ڈیوٹیز کی وجہ سے گیے ہوئے ہیں، جبکہ اب حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ڈاکو مارے جارہے ہیں۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ 3500 میگا واٹ بجلی ہم فیصل آباد کو تھر سے دے رہے ہیں، جبکہ ہماری صوبائی حکومت نے تھر میں ایئرپورٹ بنایا ہے، کسی صوبائی حکومت نے کہیں پر نہیں بنایا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ وفاقی حکومت کا رویہ ہمارے ساتھ( سندھ)بہتر نہیں رہا، جبکہ آئین کے مطابق ہر 5 سال میں نیا این ایف سی بننا چاہئے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کی حمایت کرتے ہیں مگر پیپلز پارٹی نواز لیگ حکومت کے اتحادی نہیں ہے، جبکہ سندھ کا یہ عوامی بجٹ ہے، اس کے علاوہ 10 ارب کی نئی اسکیمز شہر کراچی کے لیے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

