کراچی چیمبر کا افراط زر میں کمی کے پیش نظر شرح سود میں کمی پر زور

کراچی چیمبر کا افراط زر میں کمی کے پیش نظر شرح سود میں کمی پر زور
کراچی چیمبر نے افراط زر میں کمی کے پیش نظر شرح سود میں نمایاں کمی پر زور دیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے پالیسی ریٹ میں 300 سے 500 بیسس پوائنٹس کمی کی جائے، جبکہ کراچی چیمبر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی میں پالیسی ریٹ میں کم از کم 300 سے 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کا مشورہ دیا ہے۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ پالیسی ریٹ کو بتدریج 22 فیصد سے کم کرکے 17.5 فیصد کرنے پر اسٹیٹ بینک کے اقدام کو سراہتے ہیں، ستمبر میں مسلسل دوسرے ماہ مہنگائی میں سنگل ڈیجٹ تک کمی دیکھنے میں آئی لہٰذا مرکزی بینک کو اب پالیسی ریٹ کو مزید جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے۔
جاوید بلوانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ افراط زر اب قابو میں ہے 300 سے500 بیسسز پوائنٹس کی پالیسی ریٹ میں کمی کاروبار پر دباؤ کو کم کری گی، معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے بہت ضروری ہے نیز کم شرح سود بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں ترقی کو تقویت بخشے گی۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2021میں جب مہنگائی کی شرح 9.2 فیصد تھی اُس وقت ملک میں پالیسی ریٹ صرف 7.25فیصد تھا، جبکہ کراچی چیمبر کا شرح سود میں جارحانہ انداز میں کمی کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔
کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے یہ بھی کہا کہ اب مہنگائی کی شرح اور زیادہ کم ہوچکی ہے ایسے حالات میں پالیسی ریٹ کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لانا چاہئے، جبکہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈیکس جنوری 2024 کے مقابلے میں جولائی 2024 کے دوران 19.2 فیصد کم ہوا ہے جس سے نجی شعبے کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی ہوتی ہے۔
جاوید بلوانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں زرِ ضمانت کی مالیت قرضوں کا اوسطاً 153 فیصد سے زیادہ ہے، جس نے نجی شعبے کی فنانسنگ کو مزید محدود کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کا قرضہ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں کم ترین سطح پر آ گیا ہے جو کہ 2023 تک جی ڈی پی کا صرف 12.0 فیصد تھا، جبکہ بھارت کے نجی شعبے کو قرضے جی ڈی پی کا 50.1 فیصد، ترکی 50.3 فیصد اور بنگلہ دیش میں 37.6 فیصد ہے۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ سرکاری اور نجی شعبے کے قرضوں کے درمیان بڑھتا ہوا فرق تشویش کا باعث ہے کیونکہ حکومت اور پبلک سیکٹر ادارے مجموعی طور پر 79.7 فیصد قرضے جذب کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News