ہمیں ماحولیاتی ایمرجنسی کیلئے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی، جسٹس منصور علی شاہ

ہمیں ماحولیاتی ایمرجنسی کیلئے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی، جسٹس منصور علی شاہ
لاہور: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں ماحولیاتی ایمرجنسی کے لیے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی، اب ہم سوموٹو نہیں لے سکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں ایڈمنسٹریشن کے مسائل ہیں، باکومیں حکومت نے اچھی کوشش کی، کلائمیٹڈ پلومیسی پرجلد کام کرنےکی ضرورت ہے، ابھی لگتاہے حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں قانون بنا، ابھی تک اتھارٹی نہیں بنی، 2017 ایکٹ کے مطابق فنڈ بننا تھا، بجٹ میں بھی اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔
سینئر جج کا کہنا تھا کہ موسمیاتی ایمرجنسی کا پاکستان کو سامنا ہے، پاکستان دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے اثرانداز ہے، عدالتوں نے ہمیشہ ماحولیاتی ایمرجنسی کے کیسز کو سنجیدہ لیا۔
جسٹس منصور علی نے کہا کہ 90 کی دہائی میں انڈسٹریز کوبند کرنے سے لے کر دیگرعوامل پر بات کی گئی، عملدرآمد کون کرے گا اس پر بات نہیں ہوئی، کلائمیٹ فنانس پر بات ہی نہیں ہوئی، نیچر فنانس کے بغیر موسمیاتی ایمرجنسی سے لڑا نہیں جاسکتا۔
انکا کہنا تھا کہ اربن پلاننگ، ایگرکلچر پلاننگ پربات کرنا ہوگی، گزشتہ 7 سال میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، ہمیں ماحولیاتی ایمرجنسی کے لیے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی، اب ہم سوموٹو نہیں لے سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کلائمیٹ فنانس امید کی کرن ہوگا، کلائمیٹ فنانس لوگوں کو سیکیورٹی دے گا، کلائمیٹ فنانس ہی کلائمیٹ جسٹس دے سکے گا، یہ بنیادی طور پر انسانی حق ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News