اڑان پاکستان پروگرام پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی ڈائریکٹر نیوز اور بیورو چیفس کو بریفنگ

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے اڑان پاکستان پروگرام کے حوالے سے ڈائریکٹر نیوز اور بیوروچیف کو خصوصی بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، چین، جاپان، بنگلہ دیش اور ملائیشیا سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک نے اپنی ترقی دس سالہ منصوبہ بندی کے ذریعے ممکن بنائی۔ ہماری حکومت نے بھی ملک کی ترقی کے لیے اڑان پاکستان منصوبہ پیش کیا ہے، جو آئندہ پانچ سال کے لیے بنایا گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو سیلاب، پانی اور خوراک کی کمی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے دس سالہ منصوبہ بندی درکار ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت ایک ہزار زرعی گریجویٹس کو چین میں خصوصی تربیت فراہم کروا رہی ہے جبکہ 30 گریڈ 20 کے افسران کو بھی چین میں خصوصی کورسز کے لیے بھیجا گیا ہے۔
مزید برآں، 30 افسران چین کی فائیو ایز پالیسی پر بریفنگ لے کر واپس آئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ اگر ہماری سابقہ حکومت کی پالیسیوں کا تسلسل رہتا تو آج پاکستان دنیا کے 20 ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوتا، انہوں نے مزید کہا کہ اگر 2018 والی حکومت برقرار رہتی تو ملک دیوالیہ ہوجاتا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے تو پی ٹی آئی کی حکومت کو بھی ایسا موقع دیا جانا چاہیے تھا؟ جس پر احسن اقبال نے جواب دیا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے اسمبلیوں کو اپنی مدت مکمل کرنی چاہیے۔
جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا کریڈٹ جنرل باجوہ کو جاتا ہے؟ تو احسن اقبال نے جواب دیا کہ نہیں، جنرل باجوہ نے 2018 والی حکومت نہیں گرائی، بلکہ ہم نے بارہ جماعتوں کے اتحاد کے ذریعے ایسا کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے پر کل ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے اور رواں سال ایم ایل ون اور کے کے ایچ منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ کردی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے کبھی سی پیک کی مخالفت نہیں کی، مگر سابقہ حکومت کے چند وزراء کے منفی بیانات کی وجہ سے سی پیک کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے مشترکہ انٹیلی جنس شیئرنگ پر کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے تینوں اہم ادارے اس وقت استحکام کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی ماحول بہتر ہوگا تو معاشی ایجنڈا بھی مکمل ہوگا۔
بریفنگ کے دوران احسن اقبال نے سوال اٹھایا کہ کیا 190 ملین پاؤنڈز کسی کے ذاتی جرمانے کی ادائیگی کے لیے استعمال ہونے چاہئیں تھے؟ انہوں نے اس معاملے کو شفافیت کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

