وسائل صوبوں کے ہوں گے تو شرائط بھی صوبوں کی ہوں گی، مولانا فضل الرحمان

وسائل صوبوں کے ہوں گے تو شرائط بھی صوبوں کی ہوں گی، مولانا فضل الرحمان
پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر وسائل صوبوں کے ہوں گے تو شرائط بھی صوبوں کی ہوں گی۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختاری، وسائل کی تقسیم اور وفاقی قوانین پر کڑی تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ان کے ساتھیوں کو شہید کیا گیا اور فاٹا کے انضمام میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی 56 شقوں میں سے 34 پر حکومت کو دستبردار ہونا پڑا جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ ترمیم کس قدر کمزور بنیادوں پر کھڑی تھی۔ آئین سے متصادم کسی بھی قسم کا بل اسمبلی میں نہیں لایا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی قوتوں کو اپنے اثاثوں کا مالک نہیں بننے دیں گے اور ملک کے وسائل پر صرف اور صرف مقامی عوام کا حق ہونا چاہیے جب کہ ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی روح کی نفی نہیں ہونی چاہیے اور قانون سازی میں اس کی حرمت کا مکمل خیال رکھا جائے۔ وفاقی حکومت ایسے قوانین لا کر مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے اثرات عدلیہ پر بھی پڑے اور عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ صرف وفاق ہی نہیں بلکہ بعض دیگر قوتیں بھی صوبوں کے وسائل پر قابض ہو رہی ہیں۔ معدنی ذخائر کی مائننگ اور استعمال کے لیے نئی اتھارٹیز بنائی جا رہی ہیں اور آج بھی صوبوں سے مخصوص قوانین پاس کروائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اگر من پسند ترامیم پاس نہ ہوسکیں تو وہ کام قانون سازی کے ذریعے کر لیے گئے جو آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔ اگر وسائل صوبے کے ہوں گے تو شرائط بھی صوبے کی ہوں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

