Advertisement

طالبان کی دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ فروخت، عالمی سلامتی کیلئے خطرہ بڑھ گیا

طالبان کی دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ فروخت، عالمی سلامتی کیلئے خطرہ بڑھ گیا

طالبان کی دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ فروخت کرنا عالمی سلامتی کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔

2021 میں امریکی انخلاء کے بعد افغان طالبان نے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت کو فروغ دیا، اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق طالبان دہشتگرد گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے میں ملوث ہیں، طالبان کے زیر قبضہ ہتھیار القاعدہ، فتنتہ الخوارج سمیت دیگر دہشتگرد گروہ کے پاس پہنچ گئے۔

طالبان نے افغانستان کو ہتھیاروں کی بلیک مارکیٹ کا مرکز بنا دیا، امریکی ساختہ ہتھیار افغانستان سے ہمسایہ ممالک میں اسمگلنگ اور دہشتگری کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق امریکی انخلاء کے دوران افغانستان میں اربوں ڈالر مالیت کا اسلحہ چھوڑا گیا، افغان طالبان کے زیر سایہ القاعدہ کے دہشتگرد امریکی رائفلز سے لیس ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان M4, M16 اور دیگر امریکی ہتھیاروں کو طاقت کے مظاہرے اور خوف پھیلانے کا ذریعہ بنا رہے ہیں، امریکی انخلاء کے بعد طالبان نے اسلحے کی غیر قانونی فروخت کو ریاستی پالیسی بنا لیا، طالبان کے زیر کنٹرول امریکی ہتھیار واٹس ایپ گروپس میں بیچے جا رہے ہیں۔

Advertisement

اقوام متحدہ کے مطابق طالبان حکومت بگرام ایئربیس پر امریکی ہتھیاروں کی تربیت فراہم کر کے فتح کا تاثر دے رہی ہے۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ طالبان کی ہتھیاروں تک رسائی عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، عالمی اداروں کو افغان طالبان خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
وفاقی وزیر داخلہ کا درابن میں کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
بی ڈو نیویگیشن نظام پاکستان کی ترقی کا نیا سنگِ میل ہے، احسن اقبال
صدر مملکت کی درابن میں سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن پر مبارکباد
وزیراعظم کا درابن آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
اسلامی نظریاتی کونسل کا ودہولڈنگ ٹیکس سے متعلق مؤقف میں یوٹرن، حتمی فیصلہ مؤخر
ای سی سی کا استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ
Advertisement
Next Article
Exit mobile version