سندھ طاس معاہدے کے ناقابل تردید حقائق سامنے آگئے

اسلام آباد: سندھ طاس معاہدے کے ناقابل تردید حقائق سامنے آگئے ہیں۔
1960 کے سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت کو دریائے چناب پر 1.7 ملین ایکڑ فیٹ پانی سٹور کرنے کی اجازت ہے، اس وقت بھارت کے پاس دریاے چناب پر صرف 7 ملین ایکڑ پانی اسٹور کرنے کی کیپیسٹی ہے۔
معاہدے کے مطابق بھارت کے پاس اب بھی دریائے چناب پر ایک ملین ایکڑ مزید پانی اسٹور کرنے کی اجازت ہے، لیکن اسٹوریج نا ہونے کے باعث بھارت دریائے چناب کا ایک ملین ایکڑ پانی جو وہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق رن آف مِل پروجیکٹس کے لیے استعمال کر سکتا ہے، کو بھی اسٹور کرنے سے قاصر ہے۔
بھارت اپنی عوام کو سیاسی چورن بچنے کے لیے میڈیا میں جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا چلاتا رہتا ہے کہ پاکستان کا پانی کم کردیا ہے یا روک دیا ہے جبکہ وہ 2025 میں بھی ایسا کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا۔
پاکستان میں دریائے چناب سے 23 ملین ایکڑ پانی سالانہ آتا ہے جو معمول کے مطابق جاری اور ساری ہے، کبھی کبھار صفائی یا ٹیکنیکل انسپکشن وغیرہ کی وجہ سے اگر چناب کا بہاؤ کم ہوتا ہے تو اسکی وجہ تکنیکی ہے، نا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے پھیلائے جانے والی سنسنی خیزی یا من گھڑت جھوٹ جو اس وقت کثرت سے انڈین میڈیا پر بولا جا رہا ہے۔
بھارت پاکستان کا پانی بند کرنے کی کیپیسٹی ہی نہیں رکھتا لیکن اپنی عوام کو مطمئن رکھنے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے میڈیا پر اوچھے ہتھکنڈے کرتا رہتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News