کے الیکٹرک کی ناقص منصوبہ بندی بے نقاب، صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑگیا

کراچی: شہر قائد میں بجلی کی ترسیل و پیداوار کے ذمہ دار ادارے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
قومی توانائی ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے رکن رفیق احمد شیخ نے بجلی نرخوں سے متعلق اپنے فیصلے میں ایک تفصیلی اضافی نوٹ جاری کیا ہے جس میں کے الیکٹرک کی منصوبہ بندی، انتظامی غفلت اور مہنگی بجلی پیداوار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
نیپرا رکن کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے بجائے مہنگے پاور پلانٹس کو چلایا جا رہا ہے جس سے صرف ایک ماہ میں 2 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا اضافی بوجھ صارفین پر پڑا ہے۔
کے الیکٹرک اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے درمیان بجلی انٹرکنکشن منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے جس کے باعث کراچی کے صارفین450 میگاواٹ سستی بجلی سے محروم ہیں۔ اس تاخیر کی مالی قیمت بھی عوام کو ہی چکانی پڑرہی ہے۔
اضافی نوٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کے الیکٹرک نے مارچ 2025 میں پارٹ لوڈ مینجمنٹ کی مد میں 590 ملین روپے کلیم کیے جب کہ جولائی 2024 سے مارچ 2025 کے دوران یہ کلیمز بڑھ کر 5.8 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں غیر ضروری اضافہ ہوا۔
اسی طرح مارچ 2025 میں درآمدی آر ایل این جی (گیس) سے بجلی کی کھپت منصوبہ بندی سے 50 فیصد زائد رہی جسے نیپرا نے غیر دانشمندانہ توانائی پالیسی قرار دیا۔ آر ایل این جی کا غیر ضروری استعمال ملکی توانائی اخراجات میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہا ہے۔
نیپرا رکن رفیق احمد شیخ نے اضافی نوٹ میں زور دیا ہے کہ کے الیکٹرک کو بجلی کے نقصانات کم کرنے اور پیداواری لاگت پر قابو پانے کے لیے بہتر آپریشنل پلاننگ کرنا ہوگی تاکہ صارفین پر اضافی مالی بوجھ نہ پڑے اور ملک کی توانائی پالیسی مزید نقصان سے بچائی جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News