Advertisement

کراچی، لیاری ریسکیو آپریشن مکمل، 27 افراد جاں بحق

کراچی: عمارت گرنے کے بعد ایس بی سی اے افسران کے گرد گھیرا تنگ، اثاثے ظاہر کرنے کا حکم

 لیاری کے علاقے بغدادی میں عمارت گرنے کے بعد جاری ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تقریباً 60 گھنٹے تک جاری رہنے والے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے دوران 27 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔

اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق، ریسکیو کارروائی میں تمام متعلقہ اداروں نے مربوط انداز میں حصہ لیا، جن میں فائر بریگیڈ، پولیس، رینجرز، کے ایم سی اور دیگر ایمرجنسی سروسز شامل تھیں۔

شہریار حبیب نے کہا کہ متاثرہ کمپلیکس سے متصل تمام عمارتوں کو بھی منہدم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ ان کے مطابق، ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور لیاری میں خستہ حال عمارتوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا جا رہا ہے، جہاں 51 عمارتوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حادثے کے مقام کے اطراف موجود تین عمارتوں کا معائنہ ایس بی سی اے (سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی) کے ماہرین کریں گے، جن میں سے دو عمارتیں بظاہر مخدوش نظر آ رہی ہیں اور انہیں فوری طور پر گرانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق، متاثرہ عمارتوں کے مکین محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں اور حکومت متاثرین کو متبادل رہائش کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غیرقانونی اور ناقص تعمیرات کے ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Advertisement

شہریار حبیب کا کہنا تھا کہ اگر کسی سرکاری ادارے یا افسر کا ملوث ہونا ثابت ہوا تو اس کے خلاف بھی بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
لاہور کا فضائی معیار شدید آلودہ قرار
آبادی اور کلائمیٹ چینج پاکستان کی بقا کامسئلہ ہے، محمداورنگزیب
شہر قائد میں خنک راتیں، دن گرم اور خشک رہے گا
27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
چمن باڑدر پر افغان عناصر کی فائرنگ، سیکیورٹی فورسز کا ذمہ دارانہ جواب
Next Article
Exit mobile version