سانحہ بلوچستان؛ باپ کا جنازہ اٹھانے والے بیٹے خود تابوت میں واپس آئے

بلوچستان کے علاقے سرہ ڈاکئی میں پیش آنے والا دہشتگردی کا واقعہ محض ایک قومی سانحہ نہیں، بلکہ درجنوں پاکستانی خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت غم اور صدمے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
اس واقعے میں شہید ہونے والے 9 افراد میں دو سگے بھائی عثمان اور جابر بھی شامل تھے، جو اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے پنجاب جا رہے تھے۔
سانحے کا ذکر کرتے ہوئے شہداء کے بھائی صابر نے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور بتایا کل ہمارے والد کا انتقال ہوا اور آج صبح 9 بجے ان کی نماز جنازہ تھی، عثمان اور جابر بھائی اپنی فیملی کے ساتھ اسی جنازے میں شرکت کے لیے واپس آ رہے تھے مگر اب ہمیں ایک نہیں بلکہ تین جنازے اٹھانے پڑیں گے۔
صابر کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد کی میت پہلے سے گھر میں موجود تھی اور اہلِ خانہ زندہ بھائیوں کے انتظار میں تھے مگر بلوچستان سے اب ان کے جنازے آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ شب لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان قومی شاہراہ پر سرہ ڈاکئی کے مقام پر پیش آیا، جہاں دہشتگردوں نے مسافر بسوں کو روک کر شناختی کارڈ چیک کیے اور مخصوص شناخت رکھنے والے افراد کو نیچے اتار کر گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
ذرائع کے مطابق حملے میں کم از کم 9 مسافر شہید ہوئے، جن کا تعلق پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہے، متاثرین عام شہری تھے جو اپنے ذاتی، خاندانی یا مذہبی امور کی انجام دہی کے لیے سفر پر تھے۔
اس حوالے سے کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد چوہدری نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر شہداء کی میتیں لانے کے لیے پانچ ایمبولینسیں بلوچستان روانہ کی گئی ہیں تاکہ لواحقین تک میتیں عزت و احترام کے ساتھ پہنچائی جا سکیں۔
یہ سانحہ ملک میں جاری دہشتگردی کے خلاف قومی اتحاد اور مضبوط ردعمل کی ایک اور کڑی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جس میں بے گناہ شہریوں کی جانوں کو نشانہ بنا کر ریاست اور عوام دونوں کو زخم دیے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News