وفاقی حکومت کا قرضہ جون 2025 تک 80 ٹریلین روپے ہوگیا

وزارت خزانہ نے قرضوں کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوے کہا کہ وفاقی حکومت کا قرضہ جون 2025 تک 80 ٹریلین روپے ہوگیا، تین سال میں قرضہ 31 ٹریلین بڑھا، دگنا ہونے کا تاثر غلط ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق کا مالی سال 2022 میں وفاق کا قرضہ 49 ٹریلین روپے تھا، سوشل میڈیا پوسٹس میں غلط 43 ٹریلین بتایا جا رہا ہے، مالی سال 2022 اور 2023 میں قرض کی شرح نمو 23 اور 28 فیصد رہی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قرض کی سالانہ نمو کم ہو کر مالی سال 2024 اور 2025 میں 13 فیصد تک آگئی، جبکہ مالی سال 2025 میں تاریخی بلند ترین بنیادی سرپلس ریکارڈ کیا گیا، حکومت نے 11 ماہ میں 2.6 ٹریلین روپے کے قبل از وقت قرضے واپس کیے، پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں سے 10 ٹریلین روپے کا قرضہ صرف کرنسی گرنے سے بڑھا۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ بیرونی قرضے کا حصہ 38 فیصد سے کم ہو کر 32 فیصد رہ گیا، ڈالر کی بنیاد پر ساڑھے تین سال میں بیرونی قرضہ صرف 2.9 ارب ڈالر بڑھا، اب روپے کی قدر مستحکم، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور ریکارڈ 38 ارب ڈالر ترسیلات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت خزانہ کا آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ پر عدم اطمینان
وزارت خزانہ کے مطابق یوروبانڈز کی ییلڈ 60 فیصد سے گر کر 6 تا 9 فیصد پر آگئی، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونے سے مارکیٹ رسک نمایاں حد تک کم ہوا، قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب 77 فیصد سے گھٹ کر تقریباً 70 فیصد ہوگیا۔
مالی سال 2025 میں سود کی ادائیگیوں میں 850 ارب روپے کی تاریخی کمی ہوئی، وفاقی خسارہ بجٹ شدہ 8.5 کھرب کے بجائے 7.1 ٹریلین پر بند ہوا، جبکہ مالی سال 2026 میں خسارہ مزید کم ہو کر 6.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہعالمی اداروں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری ہوئی ہے، جبکہ معیشت میں استحکام، مالی نظم و ضبط بہتر قرض مینجمنٹ کے آثار ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News