Advertisement

بلاول بھٹو اور عطا تارڑ سمیت سیاسی رہنماؤں کی بول نیوز کے صحافی پر تشدد کی مذمت

بلاول بھٹو اور عطا تارڑ سمیت سیاسی رہنماؤں کی بول نیوز کے صحافی پر تشدد کی مذمت

راولپنڈی: بول نیوز کے نمائندے طیب بلوچ پر پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے تشدد کی سیاسی و صحافتی حلقوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واقعے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اختلافِ رائے پر تشدد ناقابلِ قبول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور وہ اس معاملے کو اسلام آباد جاکر بھی اٹھائیں گے، تشدد کی ایسی کارروائیاں آزاد صحافت کی بنیاد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزادی صحافت جمہوری معاشرے کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے حق اور آزادی اظہار پر آواز اٹھائی ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کا بیان

Advertisement

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ جب دلیل نہ ہو تو تشدد کا سہارا لیا جاتا ہے اور یہ رویہ عدم برداشت کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اس واقعے پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اس کیس میں بھی بھرپور ساتھ دیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان کا مؤقف

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے بھی صحافی پر تشدد کو غیراخلاقی عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوال پوچھنا ہر صحافی کا قانونی و جمہوری حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو سوال کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور ایسے واقعات میں ملوث جماعتوں کا بائیکاٹ ہونا چاہیے۔

انہوں نے تمام صحافی تنظیموں سے اپیل کی کہ اس واقعے کے خلاف سخت احتجاج کریں۔

پنجاب حکومت کا ردعمل

Advertisement

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اس واقعے کی ذمہ داری تحریک انصاف کے کارکنان پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ بار بار جائیدادوں سے متعلق سوالات کے بعد دھمکیاں دی جا رہی تھیں اور آخرکار ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ تشدد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سوشل میڈیا پر تصویریں شیئر کرکے اکسایا گیا اور پھر تشدد کیا گیا جب کہ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ سب کچھ نعیم پنچوتھہ کی موجودگی میں ہوا۔

صحافتی تنظیموں کا ردعمل

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ کسی صحافی کو کام سے روکنا اور اس پر حملہ کرنا ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوال کرنا صحافی کا کام ہے جب کہ جواب دینا یا نہ دینا سیاسی رہنماؤں کا اختیار ہے مگر کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ صحافی پر حملہ کرے۔

افضل بٹ نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نیٹ ورک نے صحافی کی زندگی کو خطرے میں ڈالا۔

انہوں نے بتایا کہ معاملے پر غور کے لیے آج شام 6 بجے پریس کلب میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

Advertisement

خیال رہے کہ راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے بول نیوز کے رپورٹر پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنان آپے سے باہر ہوگئے اور بول نیوز کے رپورٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

واقعے کی ویڈیوز میں بول نیوز کے رپورٹر کے ساتھ بدسلوکی کے مناظر صاف دیکھے گئے۔ تشدد کرتا دیکھ کر بھی پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا، کارکنان کی بڑی تعداد اڈیالہ کے قریب موجود تھی۔

سینیٹر فیصل جاوید اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی موجودگی میں صحافیوں کو گالیاں دی گئیں اور دھمکایا گیا، پی ٹی آئی رہنما نعیم حیدر پنجھوتہ نے صحافی طیب بلوچ کے ساتھ گالم گلوچ کی۔

پولیس نے گیٹ ون سے متعدد پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا جب کہ صحافیوں پر تشدد کرنے والے بیشتر کارکنان موقع سے فرار ہوگئے تاہم تشدد کرنے والوں میں پی ٹی آئی کے سینئر کارکنان بھی شامل ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فرضی طیارہ حادثہ کی ہنگامی مشق کل ہو گی
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
Advertisement
Next Article
Exit mobile version