Site icon بول نیوز

2030 تک پاکستان میں پانی کی قلت کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے، رپورٹ

2030 تک پاکستان میں پانی کی قلت کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے، رپورٹ

فوٹو: انٹرنیٹ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت آب و وسائل نے ایک چونکا دینے والی رپورٹ پیش کی ہے جو ملک بھر میں پانی کی شدید قلت کی حقیقت کو عیاں کر رہی ہے۔

بڑھتی ہوئی آبادی نے پانی کے دستیاب وسائل پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی میں مسلسل کمی درج کی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک پاکستان پانی کی قلت کی دہلیز پر پہنچ جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق، 2017 سے 2023 تک پاکستان کی آبادی میں تقریباً 4 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے فی کس پانی کی دستیابی میں 154 کیوبک میٹر کی کمی آئی ہے۔

 1947 میں یہ شرح 5,260 کیوبک میٹر تھی، جو 2010 میں 1,000 کیوبک میٹر سے نیچے گر گئی تھی، اور اب یہ مزید تنزلی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (PCRWR) کی 2016 کی پیش گوئی کے مطابق، موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2025 تک فی کس دستیاب پانی 500 کیوبک میٹر تک گر جائے گا، جو مطلق قحط کی نشاندہی کرتا ہے۔

وزارت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030 تک پاکستان کی آبادی 28 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس بھرمار کی وجہ سے سالانہ فی کس پانی کی دستیابی صرف 795 کیوبک میٹر تک محدود ہو جائے گی – جو عالمی سطح پر “پانی کا تناؤ” کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔

ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کی رپورٹس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ پاکستان تیزی سے پانی کی قلت کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں زراعت (جو 95% پانی استعمال کرتی ہے) سب سے زیادہ متاثر ہوگی۔

رپورٹ میں صوبائی تقسیم سے بھی حیران کن اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جو ظاہر کرتے ہیں کہ کوئی بھی علاقہ محفوظ نہیں ہے۔

خیبر پختونخوا میں فی کس دستیاب پانی کم ہو کر 679 کیوبک میٹر رہ گیا ہے، پنجاب میں 760 کیوبک میٹر، سندھ 1169 کیوبک میٹر اور بلوچستان میں 928 کیوبک میٹر رہ گئی ہے۔

یہ اعداد و شمار وزارت کی تازہ ترین نگرانی پر مبنی ہیں، جو بتاتے ہیں کہ انڈس رور سسٹم (IRS) پر دباؤ بڑھ رہا ہے، جہاں گلیشئیرز کا پگھلنا 70% سطحی پانی فراہم کرتا ہے، مگر موسمیاتی تبدیلی اسے خطرے میں ڈال رہی ہے۔

وزیر آب و وسائل نے اجلاس میں یقین دلایا کہ “نیشنل واٹر کنزرویشن سٹریٹیجی 2023-2027” کے تحت اقدامات تیز کیے جائیں گے، جن میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے، زیر زمین پانی کی بچت، اور جدید آبپاشی کے نظام شامل ہیں۔

Exit mobile version