پاکستان نے ناروے کے سفیر کی جانب سے ملکی عدالتی کارروائی میں غیر ضروری شرکت پر سخت احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے باقاعدہ ڈیمارش جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عملدرآمد کرنے والی ریاست ہے، اور اپنے داخلی امور میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو قبول نہیں کرے گا۔
دفترِ خارجہ کے مطابق ناروے کے سفیر کی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ایمان مزاری کیس کی کارروائی میں موجودگی سفارتی حدود سے واضح تجاوز تھا، جو پاکستان کے اندرونی عدالتی نظام میں براہ راست مداخلت کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت سفارتکار میزبان ملک کے قوانین کے احترام اور داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے پابند ہوتے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے اس اقدام کو بین الاقوامی سفارتی آداب اور اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی عمل پر اثرانداز ہونے کی کسی بھی کوشش کو بین الاقوامی قانون سختی سے روکتا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے مزید بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز بھی ایسے عناصر کی حمایت کرتی رہی ہیں جو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا رجحان رکھتے ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے واضح کیا کہ ریاست اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانا جانتی ہے اور کسی بھی بیرونی کردار کو ملکی اداروں کے امور پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ جاری کیا گیا ڈیمارش اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات اور ریاستی وقار کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

