شاہد آفریدی بینچ کی طاقت کو بڑھانے کے لیے دو قومی ٹیمیں بنانے کے خواہش مند

شاہد آفریدی بینچ کی طاقت کو بڑھانے کے لیے دو قومی ٹیمیں بنانے کے خواہش مند
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی عبوری سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین شاہد آفریدی نے عندیہ دیا ہے کہ وہ بینچ کی طاقت بڑھانے کے لیے دو قومی ٹیمیں بنانا چاہتے ہیں۔
نجم سیٹھی کی قیادت میں پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی نے شاہد آفریدی کو نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے لیے سلیکشن کمیٹی کا عبوری چیئرمین مقرر کیا ہے۔
سلیکشن کمیٹی میں عبدالرزاق اور راؤ افتخار انجم بھی شامل ہیں جب کہ ہارون رشید ممبر مینجمنٹ کمیٹی میں کنوینئر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
بروز ہفتے کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے پاکستان کے لیے دو ٹیمیں بنانا چاہتا ہوں تاکہ بینچ کی طاقت کو بہتر بنایا جاسکے‘۔
یہ بھی پڑھیں: مردہ پچز پاکستان کو ٹاپ رینکنگ ٹیم نہیں بنا سکتی، شاہد آفریدی
انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ماضی میں کمیونیکیشن کی کمی تھی۔ میں نے کھلاڑیوں سے انفرادی طور پر بات کرکے ان کے مسائل جانے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کرکٹ آگے بڑھے لیکن ہماری پچز ہمیں ایسا کرنے میں مدد نہیں دیں گی۔ ایسی پچز بولروں کے لیے اچھی نہیں ہیں جب کہ ہم دوسرے ٹیسٹ کے لیے باؤنسی پچ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے ’ون مین شو‘ کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ سلیکشن کمیٹی ون مین شو نہیں، مجھے یقین ہے کہ طاقت کی تقسیم آپ کو زیادہ طاقت ور بناتی ہے‘۔
شاہد آفریدی کہتے ہیں جب تک میں سلیکشن کمیٹی میں موجود ہوں تو پرفارم کرنے والوں کو مناسب مواقع دیتا رہوں گا، اگر میں کھلاڑیوں کے ساتھ انصاف نہ کرسکا تو میرا کام ادھورا رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی اپنی تعریف پر آبدیدہ ہوگئے
سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میں نے حارث رؤف اور فخرزمان سے براہ راست بات کرکے ان کے ٹیسٹ لیے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ کھلاڑیوں اور سلیکشن کمیٹی کے درمیان براہ راست رابطہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بابر اعظم پاکستان ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ہم ان کی پشت پناہی جاری رکھیں گے جب کہ گزشتہ روز ڈکلیریشن کے بارے میں ان کا ایک اچھا فیصلہ تھا‘۔
واضح رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 2 جنوری سے 6 جنوری 2023 تک کراچی کے نیشنل بینک کرکٹ ایرینا میں کھیلا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News