فیفا ورلڈ کپ میں شکست کے باوجود رونالڈو نے ایک اور اعزاز اپنے نام کر لیا

فیفا ورلڈ کپ میں مراکش کے خلاف پرتگال کی 1-0 سے شکست کے باجود کرسٹیانو رونالڈ نے ایک اور اہم اعزاز اپنے نام کر لیا۔
فٹ بال کے عالمی منظر نامے پر بہترین اسٹرائیکر کرسٹیانو رونالڈو کا نام کسی تعریف کا محتاج نہیں ہے، رونالڈو ٹیم کی کامیابی کی ضمانت تصور کیا جاتا ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے یورپ کے جس کلب کے ساتھ کھیلا وہ چمپئین بنا، دنیائے فٹ بال کے بہترین فٹ بالر کا اعزاز بیلن ڈی اور ان کے گھر کی باندی بن کر رہا ہے۔
کلب کی سطح پر اپنی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والا یہ اسٹرائیکر اس لحاظ سے بدقسمت ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے ورلڈ کپ کی ٹرافی حاصل نہیں کر سکا۔
فٹ بال کی دنیا میں اسے ایک ہتھیار کی حیثیت حاصل ہے لیکن افسوس فیفا ورلڈ کپ 2022 میں پرتگال اس ہتھیار کو بہترین انداز میں استعمال کرنے میں ناکام رہا، جس کا خمیازہ مراکش کے خلاف کوارٹر فائنل میں شکست کی صورت میں سامنے آیا۔
کرسٹیانو رونالڈو عمر کے جس حصے میں ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ وہ اب شاید دوبارہ ورلڈ کپ میں ایکشن میں نظر نہیں آئیں گے اس لیے اپنے ملک کی ٹیم کو ورلڈ چمپئین نہ بنانے کا افسوس انہیں ساری زندگی رہے گا۔
پرتگال کی ٹیم کے کوچ فرنینڈو سینٹوس کے ساتھ ان کا تنازع فیفا ورلڈ کپ میں عروج پر نظر آیا جب انہیں میدان کے بجائے باہر بینچ پر بیٹھا دیکھا گیا، مراکش کے خلاف بھی پہلے ہاف میں انہیں میدان میں نہیں بھیجا گیا۔
مراکش کی جانب سے گول کیے جانے کے بعد کرسٹیانو رونالڈو تلملا اٹھے تھے، ان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ میدان میں جائیں لیکن کوچ کے نزدیک دنیائے فٹ بال کے بہترین اسٹرائیکر کا اس اہم میچ میں کھیلنا کوئی معنی نہیں رکھتا تھا۔
پرتگال کے کوچ یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے تھے کہ شاید ہم اس کے بغیر بھی میچ جیت سکتے ہیں لیکن پانی سر سے اوپر ہونے کے بعد انہوں نے رونالڈو نے میدان میں اتارا لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
فٹ بال پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین پرتگال کے کوچ کی اس حکمت عملی پر حیران نظر آئے اور دنیا کے بہترین فارورڈ کو اہم میچ میں متبادل کے طور پر کھلانا بہت ہی عجیب نظر آیا۔
مراکش کی جیت پر ختم ہونے والے اس کوارٹر فائنل میں شکست کے بعد کرسٹیانو رونالڈو شکستہ دل اور آنسوؤں کے ساتھ میدان سے اکیلے باہر چلے گئے، کرسٹیانو رونالڈو کے دکھ کو ہر ایک نے محسوس کیا۔
کرسٹیانو رونالڈو اپنی ٹیم کو کامیابی تو نہ دلا سکے لیکن انہوں نے متبادل ہی سہی کوارٹر فائنل کھیل کر ایک اور اعزاز اپنے نام کیا۔
اپنے ورلڈ کپ کیرئیر کے آخری میچ میں بطور متبادل کھلاڑی کی حیثیت سے شامل کیے جانے پر وہ کویت کے تجربہ کار فارورڈ بدر المتوی کے سب سے زیادہ 196 میچز کھیلنے کے ریکارڈ کو برابر کرنے والے کھلاڑی ضرور بن گئے۔
یہ اعزاز کرسٹیانو رونالڈ کے لیے اتنا اہم نہیں تھا، سب سے اہم اپنی ٹیم کی جیت تھی، جس پر لوگوں کی نظریں تھیں۔
پرتگال کے کوچ شاید اپنے اختیارات کے استعمال میں تو کامیاب ہو گئے لیکن میڈیا پر ٹیم کی شکست پر کرسٹیانو رونالڈو کی پرتگال کی ہار کہے جانے پر وہ کیا کہیں گے۔
سب کے لیے پرتگال کرسٹیانو رونالڈو تھا، اور رونالڈو پرتگال تھا، کوچ سینٹوس اپنی ضد اور انا کو پوری کرنے میں کامیاب ضرور ہوئے لیکن پرتگال کے نام کے ساتھ جڑے کرسٹیانو رونالڈو کے نام کو الگ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News