Advertisement

مریخ پر پانی کی موجودگی کے متعلق حیران کن انکشاف

برِنگ ہیمپٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ مریخ کا پانی شاید گارے کے منرلز میں جمع ہوگیا ہو۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ مریخ پر کچھ چار ارب سال قبل دریا بہا کرتے تھے، جھیلیں اور چشمے ہوا کرتے تھے۔ جو اب مریخ کی سرزمین کے میلوں نیچے چھپ گئے ہیں۔

محققین کا خیال ہے کہ پانی مریخ کی سطح کے 18 میل نیچے مٹی کی معدنیات میں گِھر گیا ہے۔

اسمیکٹائٹ نامی فولاد سے مالا مال منرل جو زمین پر بھی ہوتا ہے، چٹان اور پانی کے مخصوص ری ایکشن سے وجود میں آتا ہے۔

ٹیم نے مریخ پر فولادی اسمیکٹائٹ کا مشاہدہ کیا جو اسمیکٹائٹ کی درجہ حرارت کے اعتبار سے سب سے کم مستحکم قسم ہے۔

Advertisement

ارضایات کے پروفیسر ڈیویڈ جینکنس کا کہنا تھا کہ جب ٹیم نے اسمیکٹائٹ کو 30 کلو میٹر گہرائی میں 600 ڈگری سیلسیس پر مستحکم دیکھا تو یہ بات واضح ہوگئی کہ اسمیکٹائٹ مریخ پر پانی ایک بڑا ذخیرہ ہے۔

مریخ پر پانی کی موجودگی کا پہلا ثبوت ناسا نے 2006 میں دو گڑھوں کی تصویر جاری کرتے ہوئے دیا تھا۔

31 جولائی 2008 کو ناسا کے فوئینکس مارس لینڈر نے مریخ پر پانی کے برف کی تصدیق کی جس میں وہ تمام عناضر موجود تھے جو زمین پر پانی میں ہوتے ہیں، اور وہ برف کی کوئی دوسری قسم نہیں تھی۔

مریخ میں کئی قدیم خشک وادیاں اور دریا سے نکلتی ندیاں ہیں جو اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ممکن ہے کبھی یہاں پانی بہتا ہو۔

ناسا کا روور اس وقت جیزیرو گڑھے کے مطالعے کے لیے جا رہا ہے۔ یہ مریخ پر ایک جھیل تھی جس میں 3.5 ارب سال پہلے پانی بھرا ہوا تھا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
سال 2026؛ رمضان المبارک کا آغاز کب سے ہوگا؟ تاریخ کی پیشگوئی
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
انسانیت کے ماتھے کا جھومر؛ فرانسیسی اداکارہ اڈیل ہینل کی فلسطین کیلئے قربانی
جلد پر ٹیٹو کی مقبولیت کم، اب کونسا ٹیٹو ٹرینڈ بن گیا
مکھیاں دور، گائے پُرسکون؛ انوکھا نوبل انعام، جاپانی محققین کے نام
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version