Advertisement

سب سے بڑے دم دار ستارے کے متعلق سائنسدانوں کاحیران کن انکشاف

ناسا کی سیاروں کی تلاش کےلیے متعین ٹیلی اسکوپ کےمطابق اب تک کا دریافت ہونے والا سب سے بڑا دم دار ستارہ سائنسدانوں کے اندازے سے کہیں زیادہ عرصہ پہلے سے متحرک ہے۔

دم دار ستارے دھول اور نظامِ شمسی کے شروع کے دور کی بچی ہوئی برف سے بنے ہوتے ہیں۔جب کوئی دم دار ستارے کا سورج کے پاس سے گزرنا اس کو متحرک بنادیتا ہے۔جب یہ سورج کے پاس سے گزرتے ہیں  تو برف بھانپ بننا شروع ہوجاتی ہے اور ایک لفافہ بنالیتی ہے جِسے کومہ کہتے ہیں۔

تاہم سورج سے وہ فاصلہ جس پر دم دار ستارہ متحرک ہوجاتا ہے اس کا انحصار زیادہ تر اس بات پر ہوتا ہے کہ اس پر کس قسم کی برف ہے۔

یونیورسٹی کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق میری لینڈ یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات کی ایک نئی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ برنارڈِنیلی-برنسٹائن نامی دم دار ستارہ سورج سے متوقع دوری سے کہیں زیادہ فاصلے پر متحرک ہوا۔ اتنے فاصلے پر درجہ حرارت اتنا کم ہوتا ہے کہ برف بھانپ نہیں بن سکتی۔ لہٰذا تحقیق میں ملنے والی معلومات اس نتیجے پر پہنچنے میں مدد دے گی کہ دم دار ستارہ دراصل کس چیز کا بنا ہے اور شروع کے دور کے نظامِ شمسی کی کیا صورتحال تھی۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق اس دم دار ستارے کا قطر 100 کلومیٹر تک ہوسکتا ہے، جو آج تک دریافت ہونے والے دم دار ستاروں میں سب سے زیادہ ہے۔ سائنسدانوں نے سب سے پہلے اس کامیٹ کی نشان دہی اس وقت کی جب یہ یورینس سے آگے تھا۔

Advertisement

بیان کے مطابق اکثر دم دار ستارے ایک کلومیٹر تک چوڑے ہوتے ہیں اور سورج کے قریب دریافت کیے گئے ہیں۔ بلکہ سائنسدانوں نے سورج سے دور اس کامیٹ کے علاوہ صرف ایک دم دار ستارے کی نشان دہی کی ہے جو اس کے مقابلے میں بہت چھوٹا ہے۔

 تحقیق کے سربراہ مصنف ٹونی فارنہم نے بیان میں کہا یہ مشاہدات متحرک دم دار ستاروں کے فاصلے کو ڈرامائی اندازمیں دور دھکیل رہے ہیں۔

ڈارک انرجی سروے کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے ماہرین نے جون 2021 مین  اس کامیٹ کا چمکیلا نیوکلیئس دریافت کیا تھا۔تاہم، مشاہدات اتنے صاف نہیں تھے کہ اس کا کوما دِکھ سکے۔

حالیہ تحقیق میں ناسا کے ٹرانزیئنٹ ایکسوپلینٹ سروے سیٹلائیٹ کی کھینچی گئی تصاویر استعمال کی گئیں۔ یہ سیٹلائیٹ 2018 میں لانچ کیا گیا تھا۔

جاری ہونے والے بیان کے مطابق قریبی ستاروں کے گرد گردش کرتے سیاروں کو دیکھنے والی ٹیلی اسکوپ نے آسمان کی تفصیلی تصاویر فراہم کیں جو متعدد مقاصد کےلیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

ماہرین کی یہ تحقیق دی پلینیٹیری سائنس جرنل میں 29 نومبر کو شائع ہوئی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
پاکستان کا خلائی مشن ایک نئے دور میں داخل، ہائپرسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچنگ کی تاریخ مقرر
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی معمول بن چکی،اصل وجہ کیا ہے ؟
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
پاکستان میں پہلی بار گوگل اے آئی پلس پلان متعارف
جینا اور مرنا مریخ پر ! ایلون مسک نے انوکھی خواہش ظاہر کردی
ناسا شٹ ڈاؤن ، 15 ہزار 94 ملازمین فارغ
Advertisement
Next Article
Exit mobile version